سڈنی: آسٹریلیا کی قومی ایئر لائن کینٹس نے کہا ہے کہ اگلے ماہ سے جب وہ معمول کا آپریشن بحال کرے گی تو پروازوں میں سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھا جائے گا۔ایئر لائن کے مطابق مسافروں کو چہروں پر پہننے کے لیے ماسکس اور ہینڈ سیناٹائزر ضرور دیے جائیں گے تاہم ماسک پہننا لازم نہیں ہو گا۔اس ماڈل کے حوالے سے یقیناً اکثر افراد میں خدشات پائے جاتے ہیں جبکہ کچھ یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ کیا ایئرلائن قیمتوں کو صحت کو لاحق خطرات پر فوقیت دے رہی ہے۔
نٹس کے مطابق اگر وہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے حوالے سے قواعد لاگو کرے تو طیارے میں صرف 22 مسافروں کی جگہ ہو گی اور کرایہ 10 گنا بڑھ سکتا ہے۔کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ایلن جوئس نے اپنے منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کینٹس نے حکومت کے لیے بیرونِ ملک سے آسٹریلوی باشندوں کی واپسی کے لیے پروازوں کا کامیاب تجربہ کر رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پرواز کے دوران اس وائرس سے متاثر ہونے کے بہت کم ثبوت سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ طیاروں کے پریشرائزڈ کیبن دیگر ٹرانسپورٹ سے بہتر ماحول فراہم کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام مسافر ایک ہی طرح سے بیٹھتے ہیں، اونچی سیٹس رکاوٹ بن جاتی ہیں جبکہ فلٹرڈ ہوا کا رخ اوپر سے نیچے ہوتا ہے تاہم اکثر طبی ماہرین فضائی سفر کے حوالے سے محتاط رہنے اور ایک بند جگہ میں کسی اجنبی کے قریب بیٹھنے سے گریز کرنے کی ہدایت کر رہے ہیں۔