اسلام آباد : بھارتی حکومت کی جانب سے متنازعہ علاقہ میں سڑک کی تعمیر پر بھارت اور نیپال کے مابین تنازعہ شدت اختیار کر گیا، نیپالی حکومت نے بھارتی سرحدوں پر چیک پوسٹوں اور سیکورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کا اعلان کر دیا۔ نیپال کے وزیر خارجہ پردیپ گیوالی نے پیر کو بھارت کی سرحد پر سکیورٹی چوکیوں کی تعداد میں اضافہ اور مزید مسلح اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت کالا پانی خطہ میں کسی یکطرفہ اقدامات سے باز اور ماضی میں سرکاری سطح پر بات چیت کے دوران طے پانے والے ’’فکسڈ بارڈر‘‘ کے اصول پر قائم رہے گا۔
نیپال کے وزیر خارجہ گیوالی نے بھارتی اخبار ’’دی ہندو‘‘ کو فون پر بتایا کہ ہندوستانی سکیورٹی انتظامات کے مقابلہ میں ہماری طرف سرحدی چوکیوں کی تعداد کم ہے، اس وقت ہمارے پاس تقریباً 120 سرحدی چوکیاں ہیں اور ہم مستقبل میں 10 سرحدی چوکیوں اور سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔ گزشتہ روز بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے لیپولیخ درہ تک جانے والی ایک متنازعہ لنک روڈ کا افتتاح کیا تھا جس کے خلاف کھٹمنڈو میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ نیپال کی وزارت خارجہ نے بھی سخت الفاظ میں متنازعہ علاقہ میں سڑک کی تعمیر کو دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ اس سے قبلنیپالی پارلیمنٹ میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ گیوالی نے واضح کیا کہ وزیراعظم کے پی شرما اولی کی حکومت نیپال کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان خطہ میں مزید سرگرمیوں سے باز رہے۔ نیپال کے سرکاری مؤقف کو واضح کرتے ہوئے وزیرخارجہگیوالی نے کہا کہ لنک روڈ اس علاقہ میں تعمیر کی گئی ہے جو تاریخی طور پر نیپال کی ملکیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1816ء کے سیوگولی معاہدے کے مطابق دریائے مہاکالی کے مشرق کا علاقہ نیپال کا ہے جبکہ فریقین نے 1988ء میں نیپال کی سرحد کا تعین کرنے میں ’’فکسڈ سرحد‘‘ کے اصول پر عمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’فکسڈ سرحد‘‘ اصول کے زریعے ہم عصری انسانی بستیوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ 19ویں صدی کے نقشوں کے تحت سرحد کا تعین کریں گے۔ نیپال کمیونسٹ پارٹی کے شریک چیئرمین پشپا کمال دہل پراچنڈا نے بھی نیپالی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ نیپال کو ہندوستان کے ساتھ سرحدی تنازعہ حل کرنے کیلئے سفارتی ذرائع سے بھی بالاتر کوششیں کرنا چاہئیں تاہم وزیر خارجہ گیوالی نے اس بات پر زور دیا کہ کھٹمنڈو اس مسئلہ کے سفارتی تصفیہ کا حامی ہے اور کہا کہ انہوں نے نئی دہلی سے سیکرٹری خارجہ کی سطح پر بات چیت جلد شروع کرنے کیلئے کہا ہے۔