فلوریڈا : امریکا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کھانا نہ دینے پر خواتین نے ریسٹورنٹ کے عملے پر گولیاں چلا دیں۔ امریکا اب تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں ناصرف کورونا مریض بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی تاحال دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں۔امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 74 ہزار 807 افراد موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس سے بیمار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 63 ہزار 183 ہو چکی ہے۔ امریکا کے اسپتالوں میں 9 لاکھ 75 ہزار 292 کورونا مریض زیرِ علاج ہیں جن میں سے 15 ہزار 827 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 2 لاکھ 13 ہزار 84کورونا مریض اب تک شفایاب ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں امریکہ میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ ایسے میں ایک ریسٹوران پرکھانا نہ دینے پر خواتین نے ہوٹل کے عملے پر گولیاں چلادیں۔
واقعہ امریکی ریاست اوکلا کے میٹروپولیٹن شہر اوکلاہوما سٹی میں واقع انٹرنیشنل فوڈ چین کی ایک برانچ میں پیش آیا جہاں دو مشبتہ خواتین نے مشتعل ہو کر ملازمین پر قاتلانہ حملہ کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ساڑھے چھ بجے کے قریب دو خواتین فاسٹ فوڈ چین میں داخل ہوئیں اور انہیں توقع تھی کہ ٹیبل پر انہیں مطلوبہ کھانا میسر آجائے گا۔ پولیس کے مطابق ایک ملازم نے خواتین کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ڈائنگ پر پابندی عائد ہے لہذا وہ انہیں یہاں کچھ بھی فراہم نہیں کر سکتے، ملازم کی بات پر خواتین اور عملے میں بحث ہوگئی اور تلخ کلامی بڑھتے بڑھتے قاتلانہ حملے تک جا پہنچی۔ پولیس نے بتایا کہ خواتین میں سے ایک نے بیگ سے پستول نکالی اور عملے پر گولیاں چلادیں جس میں ایک نوجوان کو دائیں اور دوسرے کو بائیں کندھے پر گولی لگی جب کہ ایک تیسری ملازمہ بھی زخمی ہوئی۔ فائرنگ کے بعد سیاہ فام خواتین نے ہوٹل سے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔