ریاض: سعودی مملکت کے اہم علاقوں میں جزوی کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ تاہم اکثر لوگوں کی جانب سے کرفیو کی خلاف ورزی کے واقعات پیش آئے ہیں، جن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم سعودی مملکت میں کرفیو کا نفاذ کرنے والے چند فوجی اہلکار ہی اس کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ہیں، جن کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ اُردو نیوز کے مطابق نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک معروف سعودی فنکار نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اپنی کچھ ویڈیو اور تصاویر شیئر کیں جس میں وہ کرفیو کے دوران ریاض کی ایک ہائی وے پر نیشنل گارڈز کے ساتھ کھڑا تھا۔ فنکار نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا
” میں ریاض کے ایک ہسپتال سے قصیم جانے کے لیے نکلا تو راستے میں مغرب کا وقت ہو گیا ،قصیم کے قریب چوکی پر پہنچا تو مجھے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں نے روک لیا۔ تاہم جب انہوں نے مجھے پہچان لیا تو نہ صرف مہربانی کر کے مجھے جانے دیا بلکہ گاڑی سے اُتار کر میرے ساتھ ویڈیو اور یادگار تصاویر بھی بنوائیں۔“اس ٹویٹ کے ساتھ منسلک ویڈیو اور تصاویر کو دیکھ کر صارفین کی جانب سے ناراضی کا اظہار کیا گیا۔ صارفین کا کہنا تھا کہ کوئی معروف شخصیت ہو یا عام آدمی، کرفیو کے قوانین کی پابندی سب پر لازم ہے۔ نیشنل گارڈز کے اہلکاروں کو سعودی فنکار کے ساتھ باقی افراد کی طرح ہی سلوک کرنا چاہیے تھا۔ یہ معاملہ حکام تک پہنچا تو متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کر دیا گیا۔ وزارت نیشنل گارڈ نے کہا ہے کہ ’ایک معروف شخص کو کرفیو توڑنے کی اجازت دینا، اس کے خلاف ضابطے کی کارروائی نہ کرنا، اس پر جرمانہ عائد نہ کرنا اور اس کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو بنانا پیشہ وارانہ اخلاقیات اور کرفیو کے ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ مذکورہ اہلکاروں کا یہ عمل نیشنل گارڈ کی عکاسی نہیں کرتا، یہ ان کا اپنا اجتہاد تھا جو انتہائی غلط ہے اور قابل سزا بھی ہے۔ مذکورہ اہلکاروں کو کام سے روک دیا گیا ہے اور انہیں تفتیشی کمیٹی کے سپرد کردیا ہے جو ان کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی کرے گی۔ کیونکہ کرفیو تمام افراد پر لاگو ہوتا ہے، اس سے استثنی صرف انہی لوگوں کو ہے جن کو شاہی فرمان میں استثنیٰ دیا گیا ہے۔“