ماسکو : ترک صدر کو روس میں تضحیک آمیز سلوک کا نشانہ بنا دیا گیا، گزشتہ ہفتے ماسکو کے دورے کے دوران روسی صدر ولادی میر پوٹن نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر انتظار کروایا۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے گذشتہ ہفتے ماسکو کا سرکاری دورہ کیا۔ اس دوران انہیں واضح طور پر توہین آمیز سلوک کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ تاہم اس دوران روسی صدر نے بظاہر جان بوجھ کر ترک صدر کو توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا اور طیب اردگان کو ملاقات کیلئے انتظار کروایا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ کسی ملک کے سربراہ کو شیڈول ملاقات کیلئے انتظار کروانا سفارتی آداب کے منافی تصور کیا جاتا ہے۔ بظاہر روسی صدر نے ترک صدر کو ایسے سلوک کا نشانہ بنا کر شام میں ترک فوج کی کاروائیوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
بعد ازاں پھر ملاقات کے دوران شام کے صوبہ ادلب میں گذشتہ ماہ ہونے والی لڑائی کے دوران روسی اور شامی فوج کے حملوں میں درجنوں ترک فوجیوں کی ہلاکتوں پر روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردگان سے تعزیت کی۔ صدر پوٹن نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ شام میں ہماری فوج کی وجہ سے غلطی سے ترک فوجیوں کی اموات ہوئی ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا المیہ تھا۔ ترک فوج نے اپنے ٹھکانوں کے بارے میں روسی اور شامی فوج کو آگاہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ترکی کے جوابی حملوں میں شامی فوج کا بھی بھاری نقصان ہوا ہے۔ پوٹن اور اردگان کے مابین دو طرفہ ملاقات دو گھنٹے چالیس منٹ تک جاری رہی۔ اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے آغاز میں روسی صدر نے کہا کہ ادلب کی صورتحال ایک ایسے موڑ پر داخل ہو چکی ہے جس میں ہمارے درمیان براہ راست گفتگو کی ضرورت ہے۔اس پر ترک صدر نے کہا کہ ادلب کی نازک صورت حال کو سمجھتے ہیں۔ اس لیے براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ترکی اور روس کے تعلقات اپنے عروج پر ہیں اور ہم چاہیں گے کہ یہ مزید مستحکم ہوں۔