کابل (ویب ڈیسک) سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے افغان امن عمل میں کردار پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔تفصیلات کے مطابق امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوگئے تھے۔ افغان امن معاہدہ امریکا اورامارات اسلامیہ کے درمیان ہواتھا۔ امریکا کی طرف سے زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی تھے۔افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی کئی ممالک نے تعریف کی۔تاہم افغانستان کے صدر اشرف غنی پاکستان کے خلاف کھل کرسامنے آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگرطالبان اپنے جیلوں سے اپنےساتھیوں کی رہائی چاہتے ہیں تو پاکستان سے تعلق ختم کردیں۔اب اس حوالے سے سابق افغان صدر کا بھی ردِعمل آیا ہے۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ افغان امن میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔افغانستان میں پاکستان کے اثر و رسوخ سے آگاہ ہیں،یہ ایک حقیقت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اسے افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے استعمال کرے۔خیال رہے کہ امریکا اورافغان حکومت کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلا کریں گی۔منصوبہ طالبان کی جانب سے امن معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہوگا۔ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا تھا کہ امریکا اور طالبان دہائیوں سے جاری تنازعات کوختم کررہے ہیں۔ امن کیلئے زلمے خلیل زاد کا کردار قابل تعریف ہے۔ تاریخی مذاکرات کی میزبانی پرامیرقطر کے شکرگزارہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ امن کے بعد افغانیوں کو اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہے۔ طالبان کی جانب سے معاہدہ امن کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ آج امن کی فتح ہوئی ہے۔ امن کیلئے امریکی اور افغان فورسز نے مل کر کام کیا۔ افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی امارات امریکا کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد کا عزم کیے ہوئے ہے۔ ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ہم سب افغانستان اور افغان عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں۔ تمام افغان گروپوں کو کہتا ہوں ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں۔