کہتے ہیں میاں بیوی کی لڑائی کوئی ختم نہیں کرسکتا، جہاں دو برتن ہوں ان کا ٹکرانا لازمی سمجھا جاتا ہے اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان اکثر چھوٹی چھوٹی باتوں اور گھر کے کام کو لے کر تناؤ بڑھتا جاتا ہے۔ اکثر مردوں کو یہ لگتا ہے کہ خواتین گھروں میں دن بھر آرام کرتی ہیں اور کچھ نہیں کرتیں جس کی وجہ سے دونوں میں ٹکراؤ کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے لیکن سوشل میڈیا پر ایک تحریر زیر گردش ہے کہ ایک ادیب کی بیوی نے ان سے کہا آپ بہت کتابیں لکھتے ہیں، آج میرے لئے بھی کچھ لکھیں پھر مانوں گی کہ واقعی آپ ادیب ہیں۔ ادیب اپنی بیوی کے بارے لکھتے ہیں۔ میں، میری بیوی اور بچے ایک جادوئی گھر میں رہتے ہیں۔ وہ اپنے کپڑے میلے اتارتے ہیں، جو اگلے ہی دن صاف ستھرے ہوجاتے ہیں۔
وہ اپنے جوتے اسکول اور آفس سے آتے ہی ادھر ادھر اتار دیتے ہیں، پھر اگلے دن صبح وہ پالش شدہ صاف جوتے پہن کر جاتے ہیں۔ ہر روز رات کو کوڑے والی باسکٹ کچرے سے بھری ہوتی ہے اور اگلے دن صبح سویرے ہی وہ خالی ہوتی ہے۔ میرے جادوئی گھر میں بچے کھیلتے ہوئے گند ڈالتے ہیں لیکن اگلے ہی لمحے وہ صاف ستھرا ہوجاتا ہے اور ان کے کھیلوں کا سامان اپنے اپنے باکس میں ترتیب سے رکھ دیا جاتا ہے۔ ہر روز میرے جادوئی گھر میں میرے بچوں اور میری پسند کے مختلف کھانے بنتے ہیں۔ میرے جادوئی گھر میں ہر روز قریباً سو بار ماما، ماما کہا جاتا ہے۔ ماما ناخن تراش کہاں ہے۔۔۔؟ ماما میرا ہوم ورک مکمل کروائیں۔ ماما بھیا مجھے مار رہا ہے۔ ماما بابا جانی آگئے۔ ماما آج مجھے اسکول لنچ بکس لے کر نہیں جانا۔ ماما آج بریانی بنائیں۔ ماما آج مجھے چیونٹیاں نہیں مل رہی وہ ہر روز یہیں لائن بنا کر چلتی ہیں۔ ماما مجھے سینڈوچ بنا کر دیں۔ ماما مجھے واش روم جانا ہے۔ رات سونے سے پہلے آخری لفظ ماما اور صبح اٹھتے ہی پہلا لفظ ماما میرے جادوئی گھر میں سننے کو ملتا ہے۔ یقیناً کبھی بھی کوئی اس جادو نما گھر کی طرف متوجہ نہیں ہوا ہو گا
حالانکہ یہ جادو نما گھر ہر کسی کے پاس ہے اور نہ ہی کبھی کسی نے اس گھر کے جادو گر کا شکریہ ادا کیا ہوگا حالانکہ تعریف کرنا اور شکریہ ادا کرنا لازم بنتا ہے۔ ان جادوئی گھروں کا جادوگر کوئی اور نہیں بلکہ ہر بیوی اور ماں ہے جو اپنے اپنے گھروں میں ایسے جادو کرتی ہیں۔ ان کا شکریہ ادا کیا کریں اور بھرپور تعریف کیا کریں تو کبھی جھگڑا نہیں ہوگا بلکہ آپ کا گھر جنت کا منظر پیش کریگا۔