Sunday May 5, 2024

بیوہ خواتین کے لیے مزار شریف کھولی جاتی تھی اور ۔ حضرت عبدالقادر جیلانی کے مزار پر نوجوانوں کا داخلہ کس وقت بند تھا؟

دنیا میں ایسے کئی مذہبی اور صوفی بزرگان دین کے مزار موجود ہیں جو کہ اپنے کسی منفرد پہلو کی بنا پر سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں۔ اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔حضرت عبدالقادر جیلانی کا شمار ان چند مشہور مذہبی شخصیات میں ہوتا تھا جن کی تبلیغ اور پر اثر شخصیت کی بنا پر کئی غیر مسلم مسلمان ہوئے، جبکہ ان کی ہدایات اور اصلاح سے کئی افراد فیض یاب ہوئے۔ایکسپریس ٹریبون کی جانب سے ایک آرٹیکل پبلش کیا گیا تھا، جس میں اس حوالے سے تفصیلی طور پر بتایا گیا۔

سب سے بڑے صوفی سلسلے قادریہ سلسلے کو عام عوام تک پہچانے والے حضرت عبدالقادر جیلانی کو پاکستان اور بھارت کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی مسلمان بے پناہ چاہتے ہیں۔پاکستان اور بھارت میں ان کے چاہنے والے اپنی محبت کا اظہار 11 ویں شریف منا کر کرتے ہیں دوسری جانب افریقی ممالک میں بھی ان کے عقیدت کا اظہار کیا جاتا ہے، خاص کر مشرقی افریقہ میں رات بھر نوافل ادا کی جاتی ہیں۔بغداد شہر میں حضرت عبدالقادر جیلانی کا مزار موجود ہے، جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد اسلام کے اہم صوفی بزرگ سے اپنی عقیدت کا اظہار کرنے خاص طور پر آتے ہیں، چونکہ عراق شہر میں کئی دیگر مذہبی اور صوفی بزرگان دین کے مزارات موجود ہیں، اسی لیے اس شہر کو دنیا کے پرانے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔دوپہر کے وقت حضرت عبدالقادر جیلانے کے مزار میں چونکہ ہجوم زیادہ ہوتا ہے، اس سب میں بھی عراق اور ایران کی جنگ میں اس دنیا سے جانے والے جوانوں کی بیوہ خواتین کو خاص اہمیت دی جاتی ہے،

ان بیوہ خواتین کو فوقیت دیتے ہوئے مزار کے اس کمرے میں جانے کی پہلے اجازت دی جاتی ہے، جہاں حضرت عبدالقادر جیلانی آرام فرما رہے ہیں۔جبکہ اسی دوران اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے، کہ جب بیوہ خواتین حاضری دے رہی ہوں کہ نوجوانوں کا داخلہ پر پابندی ہو، تاکہ حراسانی سمیت کسی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔پھر جیسے ہی سورج غروب ہونے لگتا ہے تو عراقی کُردستان سے آئے کُرد یہاں ایک گول دائرے میں عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔

FOLLOW US