Saturday May 18, 2024

عمران خان کے الزامات لیکن دراصل میجر جنرل فیصل کون ہیں؟ وہ باتیں جو شاید آپ کو معلوم نہیں

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کئی مرتبہ اپنے بیانات اور خطاب میں پاک فوج کے میجر جنرل فیصل نصیر کا ذکر کر چکے ہیں لیکن ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ، اب برطانوی نشریاتی ادارہ ” بی بی سی اردو” تفصیلات سامنے لے آیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق فوجی افسر فیصل نصیر کو حال ہی میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی جس کے بعد وہ اگست میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں تعینات ہوئے ہیں، وہ آئی ایس آئی کے انٹرنل ونگ جسے عام طور پر ’پولیٹیکل ونگ کہا جاتا ہے، کی سربراہی کر رہے ہیں۔ اس عہدے کو عام طور پر ’ڈی جی سی‘ کہا جاتا ہے۔آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی بطور میجر جنرل اسی عہدے پر تعینات رہے تھے۔

میجر جنرل فیصل نصیر نے فوج کی پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے میں ہی وہ کور آف ملٹری انٹیلیجنس میں چلے گئے جس کے بعد ان کا کیریئر انٹیلجنس اسائنمنٹس تک رہا ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ان سے متعلق زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ وہ اپنے کیریئر کے دوران شورش زدہ علاقوں میں تعینات رہے اور اہم انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کا حصہ رہے ہیں۔ انھوں نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران انتہائی مطلوب دہشتگردوں کو گرفتار کیا یا کیفر کردار تک پہنچایا۔ اپنے کیریئر کے دوران جنرل فیصل دو مرتبہ بلوچستان میں تعینات رہے، انھوں نے سندھ اور بلوچستان میں متعدد بڑی انٹیلیجینس بیسڈ کاروائیاں کیں۔ بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے مطابق میجر جنرل فیصل نصیر فوجی حلقوں میں ’سپر سپائی‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔سرفراز بگٹی نے لکھا کہ ’بطور سابق وزیر داخلہ بلوچستان میں ان کی اہلیت اور قابلیت کا معترف ہوں اور وہ اپنی قابلیت اور پیشہ ورانہ خدمات کی وجہ سے ’سپر سپائی‘ کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فیصل نصیر کو اپنے اب تک کے کیریئر کے دوران تمغہ بسالت اور امتیازی سند جیسے گیلنٹری ایوارڈز (بہادری کے اعزازات) کے علاوہ آرمی چیف کمینڈیشن کارڈ بھی مل چکا ہے، وہ فوجی حلقوں میں ایک سخت گیر اور پروفیشنل انٹیلجنس افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ سینیٹر سرفراز بگٹی نے بی بی سی کو بتایا کہ میجر جنرل فیصل بلوچستان میں انتہائی کشیدہ حالات کے دوران تعینات رہے ہیں، میں انھیں اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ بطور جونیئر افسر بلوچستان آئے تھے اور انھوں نے دو بار بلوچستان میں اس وقت خدمات سرانجام دیں جب یہاں دہشتگردی اور عسکریت پسندی اپنی انتہا پر تھیں، مذہب اور قوم پرستی کے نام پر ہونے والے پرتشدد واقعات کے معاملات پر میجر جنرل فیصل کو مکمل عبور ہے۔ اور ان معاملات پر میں نے انھیں نہایت پیشہ ورانہ انداز میں جو کہ کسی انٹیلجینس ایجنسی کا خاصہ ہے، کام کرتے پایا ہے۔ وہ ایک بہت ذہین، اور محنت کرنے والے افسر تھے۔ ایسا بھی ہوا کہ اگر بطور وزیر داخلہ مجھے رات تین، چار بجے بھی ان کی کسی سرکاری معاملے پر ضرورت پڑتی تو وہ ہمیشہ دستیاب ہوتے تھے۔‘

ان کے مطابق میجر جنرل فیصل کاؤنٹر انٹیلجینس کے معاملے پر اس وقت فوج کے بہترین افسران میں سے ایک ہیں ’سندھ اور بلوچستان میں آپریشنز کی نوعیت ایسی تھی کہ ہم دن میں دفتر کا کام کرتے اور دہشتگرد اور مجرم رات کو اپنی کارروائیاں شروع کرتے، اس طرح ہم چوبیس گھنٹے ڈیوٹی دیتے جن میں میجر جنرل فیصل سرفہرست ہوتے تھے۔‘ اس سوال پر کہ پی ٹی آئی کے بعض اراکین یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ میجر جنرل فیصل نصیر سیاستدانوں اور صحافیوں کے خلاف کاروائیوں میں ملوث ہیں، سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’انٹیلجینس آپریٹر کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ وہ ہر شخص کو اس کے مطابق ڈیل کرتا ہے، سیاسی لوگوں کو سیاسی انداز میں اور دہشت گردوں کو ان کے انداز میں۔ جب یہ بلوچستان اور سندھ میں تعینات تھے تو کبھی کسی سیاستدان کو ان سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ ان کی بلوچستان میں حالیہ اسائنمنٹ کےدوران وہاں پینسٹھ ایم پی ایز تھے مگر کبھی کسی نے یہ نہیں کہا، انھوں نے کسی سے غلط انداز میں بات کی ہو یا انھیں عزت نہ دی ہو۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ سیاست چمکانے کا کھیل ہے۔‘

FOLLOW US