نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدانوں نے چاند کے سکڑنے کے متعلق عقل کو دنگ کر دینے والا ایک انکشاف کر دیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق واشنگٹن کے ادارے سمتھ سونیان انسٹیٹیوشن کے سنٹر فار ارتھ اینڈ پلانٹری سٹڈیز کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”چاند کی سطح پر جھریاں پڑتی جا رہی ہیں اور وہ سکڑتا جا رہا ہے، بالکل اسی طرح جیسے انگور خشک ہو
کر کشمش میں تبدیل ہوجاتا ہے۔“ سائنسدانوں نے اس کی وجہ چاند کی سطح پر آنے والے شدید زلزلوں کو بیان کیا ہے۔ چاند کی سطح پر زلزلوں کی تصدیق 50سال قبل اپالو مشن کے خلاءبازوں نے کی تھی جنہوں نے چاند پر قدم رکھنے کے بعد وہاں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے۔ سائنسدانوں کے مطابق چاند کی سطح پر اس وقت زلزلے آتے ہیں جب وہ اپنے مدار میں زمین سے بعید ترین مقام پر چلا جاتا ہے اور اپنے عروج پر ہوتا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان زلزلوں کے ساتھ ساتھ زمین کی کشش ثقل کا دباؤ بھی چاند کی بیرونی سطح کے سکڑنے اور اس پر جھریاں آنے کا سبب بن رہا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سینئر سائنسدان ڈاکٹر تھامس واٹرز کا کہنا ہے کہ ”حال ہی میں چاند کی سطح پر 8زلزلے ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 6اس کے عروج کے دنوں میں آئے۔ ہمارے خیال میں یہ 8زلزلے عالمی سکڑاؤ (Global Contraction)کے دباؤ اور مدوجزر کی طاقت کے باعث چاند کی فالٹ لائنز کے پھسلنے سے آئے۔چاند کے سکڑنے اور اس کی سطح پر جھریاں بننے کی ایک وجہ اس کے اندرونی حصے کا بتدریج مسلسل ٹھنڈا ہونا ہے۔جوں جوں چاند کا اندرونی حصہ ٹھنڈا ہو رہا ہے اسی رفتار سے اس کی بیرونی سطح پر جھریاں پڑ رہی ہیں اور وہ سکڑ رہا ہے۔“