Friday April 26, 2024

دنیا کا پہلا حیرت انگیز مصنوعی جزیرہ تعمیر ہونے لگا 34ارب ڈالر کے منصوبے سے 30لاکھ خاندانوں کو بجلی فراہم کی جائے گی

کوپن ہیگن : ٹیکنالوجی نت نئی تدابیر کرتی نظر آتی ہےاس وقت دنیا میں اگر کسی چیز کی شدت سے ضرورت ہے تو وہ توانائی کے شعبے میں ترقی کی ہے اور اسی شعبے میں ایک سنگ میل آنے والے دنوں میں مکمل ہونے کو ہے جس سے دنیا میں انقلاب برپا ہوتا دکھائی دیتا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اپنی نوعیت کا دنیا کا پہلا توانائی جزیرہ فٹ بال کے اٹھارہ میدانوں کے برابر ہو گا لیکن امید یہ کی جا رہی ہے اس کی وسعت میں تین گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

اس جزیرے پر 200 دیو ہیکل ہوا سے چلنے والے ٹربائین لگائے جائیں گے۔یہ ڈنمارک کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے اور اس پر 34 ارب ڈالر خرچ ہونے کا تخمینہ ہے۔ یہ جزیرہ جو ساحل سے اسی کلو میٹر کے فاصلے پر سمندر میں تعمیر کیا جائے گا اس کا نصف حصہ حکومت کی ملکیت ہو گا جبکہ نصف حصے کی مالک پرائیوٹ کمپنیاں ہوں گی۔ بجلی پیدا کرنے والے اس انوکھے منصوبے سے صرف ڈنمارک کی بجلی کی ضروریات کو ہی پورا نہیں کیا جائے گا بلکہ ہمسایہ ملکوں کو بھی بجلی فروخت کی جائے گی۔ ڈنمارک کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے پروفیسر جیکب اوسٹرگارڈ کا کہنا تھا کہ ابھی ان ملکوں کی فہرست تیار نہیں کی گئی لیکن اس منصوبے سے فائدہ اٹھانے والے ملکوں میں برطانیہ بھی شامل ہو سکتا اور اس کے علاوہ ہالینڈ اور جرمنی بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ڈنمارک کے کلائمیٹ ایکٹ کے تحت سنہ 1990 میں اس بات کا عزم کیا گیا تھا کہ کاربن کے اخراج کو سنہ 2030 تک 70 فیصد کم کر دیا جائے گا اور سنہ 2050 تک ملک مکمل طور پر کاربن کے اخراج سے پاک ہو جائے گا۔

ڈنمارک کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس منصوبے کی حمایت کی ہے۔یہ ڈنمارک میں دنیا کا پہلا توانائی کا مصنوعی جزیرہ ہو گا۔ اس منصوبے سے 30 لاکھ خاندانوں کو بجلی فراہم کی جائے گی، 34 ارب ڈالر کے اس منصوبے سے ہمسایہ ممالک کو بجلی فراہم کی جائے گی۔

FOLLOW US