واٹس ایپ پرائیویسی کے حوالے سے کافی من گھڑت خبریں لگائی جارہی ہیں جس میں سرفہرست یہ کہ واٹس ایپ اب آپ کی پرسنل تصاویر اور ویڈیوز تک رسائی حاصل کرلے گا یا پھر آپ کی چیٹ پڑھے گا۔ حالانکہ آپ جب بھی کوئی ایپ انسٹال کرتے ہو تو اس ایپ کو خود اختیار دیتے ہو کہ وہ آپ کی گیلری تک رسائی حاصل کرے۔ واٹس ایپ یہ کام پہلے بھی کرسکتا تھا۔ نئی پرائیویسی پالیسی میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ دراصل واٹس ایپ اب فیس بک کی طرز پر کام کرے گا۔ فیس بک کے پاس
بھی آپ کی گیلری تک رسائی اور سب کچھ ہوتا ہے لیکن فیس بک کو سب سے زیادہ دلچسپی آپ کے ڈیٹا میں ہوتی ہے۔ مثلا آپ کس ریستوران میں جانا پسند کرتے ہو، کس برانڈ کے کپڑے شوق سے پہنتے ہو وغیرہ وغیرہاس لیے جب بھی آپ گوگل میں کچھ ایسا سرچ کریں کہ سب سے اچھے جوتے کہاں ملتے ہیں تو فیس بک آپ کو نیوز فیڈ میں جوتوں کے اشتہار دکھانا شروع کردے گا۔ اگر آپ کا ڈیٹا آن ہے اور آپ کسی بڑے برانڈ کی دکان میں شاپنگ کرنے گئے ہو اور اس دکان نے فیس بک پر اپنا ایڈ چلایا ہوا ہے تو آپ کو فورا ہی اس دکان کے ایڈ نظر آنے شروع ہوجائیں گے۔ یہ سب کچھ پہلے انسٹا اور فیس بک پر چل رہا تھا لیکن اب واٹس ایپ سے بھی آپ کی مذکورہ معلومات حاصل کی جاسکیں گی۔ واٹس ایپ آپ کی معلومات مختلف کی ورڈز کے ذریعے معلوم کرے گا ، جو گروپ آپ نے جوائن کیے ہوئے ہیں ان کے ذریعے معلومات حاصل ہوسکیں گی۔ تو بھیا اس میں ٹینشن کی کوئی بات نہیں۔ یہ سب بزنس بڑھانے کے لیے کیا جارہا ہے۔ گوروں کے پاس اربوں انسان کے کرتوت ان کے سرور میں محفوظ ہیں۔ ان کے پاس اتنا وقت نہیں کہ آپ کی گیلری میں سے تصویریں اور ویڈیوز لیکر اس کا غلط استعمال کریں کیونکہ اگر ایسا کوئی بھی کیس آتا ہے تو سب سے پہلے امریکا خود اس پر پابندی لگائے گا کیونکہ اس معاملے میں وہ ہم سے زیادہ حساس ہیں۔