ممبئی(نیوزڈیسک) انگلینڈ کی گرمی سے ایشیائی ٹیموں کو ’ٹھنڈک‘ پہنچنے کا امکان ہے۔ورلڈ کپ کا آغاز آئندہ ماہ سے انگلینڈ میں ہورہا ہے، جہاں پر موسم گرم اور خشک رہنے کی پیشگوئی کی جارہی ہے، اس صورت میں براہ راست فائدہ جنوبیایشیائی ٹیموں کو پہنچنے کا امکان ہے۔انگلینڈ کے سابق کپتان کیون پیٹرسن کہتے ہیں کہ اگر کنڈیشنز گذشتہ موسم گرما
جیسی رہتیں تو پھر میں سمجھتا ہوں کہ ورلڈ کپ میں جنوبی ایشیائی ٹیموں کا کردار کافی اہم ہوگا لیکن موسم بہتر ہوا اور سرسبز پچز ہوئیں تو پھر میزبان انگلینڈ کو فائدہ پہنچ سکتا ہے تاہم اس کے ساتھ انھوں نے خبردار کیا کہ اگر گیند سوئنگ ہوئی تو پھر ویسٹ انڈیز کی طرح انگلش ٹیم کو اپنی کنڈیشنز میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ سابق ویسٹ انڈین کپتان برائن چارلس لارا نے اپنی ٹیم کے حوالے سے کہا کہ وہ اس وقت کافی اچھی فارم میں ہیں لیکن اس کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، دیکھنا یہ ہوگا کہ میگا ایونٹ میں اس کی مہم کا آغاز کیسا رہتا ہے۔سری لنکا کے سابق قائد مہیلا جے وردنے بھی اپنی ٹیم کی تیاریوں سے مطمئن نہیں ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ماضی میں کسی بھی ورلڈ کپ سے ایک برس قبل تک ہم اپنے کمبی نیشن سے اچھی طرح آگاہ ہوتے تھے لیکن ابھی تک آئی لینڈرز کی میگا ایونٹ کے حوالے سے کوئی حکمت عملی سامنے نہیں آئی بلکہ ٹیم کی سلیکشن کے لیے رواں نیشنل ون ڈے ایونٹ پر انحصار کیا جارہا ہے۔