Thursday September 18, 2025

شعیب اختر کےمنہ سے نظم و ضبط کی باتیں اچھی نہیں لگتیں

شعیب اختر کےمنہ سے نظم و ضبط کی باتیں اچھی نہیں لگتیں

کیپ ٹائون (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران ایک جنوبی افریقی کھلاڑی کے بارے میں متنازعہ بیان دینے پر چار میچوں کی پابندی کی زد میں آگئے تھے ۔اگرچہ دنیائےکرکٹ میں جب بھی ایسے تنازعات جنم لیتے ہیںتو دنیا کے کونوں کونوں سے سابق کرکٹرز، کرکٹ کے عالمی مبصرین اوراس کھیل سے وابستہ دیگر شخصیات کی جانب

سے تنقیدی بیانات کا سلسلہ شروع ہو جاتاہے لیکن سرفراز کے اس بیان پر کہیں بھی پٹاخہ بجا نہ گملا ٹوٹا ۔ خود جنوبی افریقی ٹیم اور اس متاثرہ کھلاڑی نے بھی اس معاملے پر کوئی بات کرنے کا تردد کیا۔بھارت جہاں پاکستان کے حوالے سے رائی کا پہاڑ بنانے کی فیکٹریاں کونے کونے میںلگی ہوئی ہیں وہ بھی خلاف معمول اس معاملے پر خاموش رہا ۔لیکن اس واقعے کے چند ہی گھنٹے کے بعد سابق فاسٹ بائولر شعیب اختر نے ٹوئٹر پرایک ویڈیو جاری کردی۔جس میں انھوں نے سرفراز احمد کو خوب کوسا۔انھیں انتہائی ان ڈسپلنڈ ، ان پروفیشنل ، بد مزاج اور معلوم نہیں کیا کیا کہا اور اخلاقیات کی ایک کتھا سناناشروع کر دی۔شعیب اختر نے شاہ سےزیادہ وفادار ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ سرفراز پر ایک سال کی پابندی لگ سکتی ہے۔اللہ جانے یہ سرفراز احمد کو خبردار کیا جا رہا تھا یا پھر آئی سی سی کو مشورہ دیا جا رہا تھا۔ شعیب اختر اس سے قبل بھی اپنی ان متنازعہ سرگرمیوں کی وجہ سے خاص شہرت رکھتے ہیں۔وہ بھارت جا کر سابق کرکٹرزوسیم اکرم ، وقار یونس، شاہد آفریدی، جاوید میاں دار، مصباح الحق، عاقب جاوید ،یہاں تک کہ انتخاب عالم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔جس پر قومی کرکٹرز نے کئی بار شعیب اختر کے بیانات پر شدید احتجاج کیا ہے۔دنیائے کرکٹ کے تیز ترین فاسٹ بائولر کے ٹوئٹر پرفالوورز اس بات کے بھی بخوبی گواہ ہیںکہ کسی بھارتی کھلاڑی کی تعریفوں کے انبار لگانےہوں، بھارت کے جیتنے کی مبارکباد پیش کرنی ہو۔بھارتی اداکاروں کو حاتم طائی کی قبر پرلات مارتے ہوئے پوری فراخدلی کے ساتھ نذرانہ عقیدت پیش کرنا ہو۔شعیب اختر سب سے آگے آگے ہیں۔انھوں نے اپنے اس خوش آمدانہ رویے کو آزادی رائے اور روشن خیالی اور حق گوئی کا نام دے رکھا ہے۔لیکن اس میں اعتدال اور توازن کی کس حد تک کمی ہے ،سب جانتے ہیں۔یہ سب چھوڑیے۔ اب ذرا اس ڈسپلن کو لے لیجئے جس کی وہ سرفراز کو تلقین کر رہے تھے۔

اپنے آپ کو ماضی کا ڈان کھلاڑی کہنے والے شعیب اختر سے بھلا کوئی پوچھے کہ پریکٹس سیشن کے دوران محمد آصف کو ایک زوردار بلا کس نے رسید کیا تھا۔وریندر سہواگ کو چوکا یا چھکا مارنے کا چیلنج کرتے ہوئے یہ جواب سن کر بے عزتی کس نے کروائی تھی کہ بائولنگ ڈال،بھیک نہ مانگ۔جب میرادل کرے گا ماروں گا،آسٹریلیا کے ہوٹل میںدرجن بھر لڑکیوں کے ساتھ کون پکڑا گیا تھا۔چرس اور شراب جیسے خلاف اسلام اور متنازعہ مشاغل کس نے پال رکھے تھے۔کون سا کرکٹر تھا جو ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ بدتمیزی اور بداخلاقی سے پیش آتا تھا۔دنیا میں ڈسپلن پر ایسی کون سی کتاب چھپی ہے جس میں یہ سارے کارنامے حلال قرار دیے گئے ہیں۔اور اگر یہ سب باتیں بھی بد نظمی کے زمرے میں آتی ہیں تو حضور آپ کس منہ سے نظم و ضبط اور اخلاقیات کے بھاشن دے رہے ہیں۔آپ کے منہ سے ڈسپلن کی باتیں ایسی ہی ہیں جیسے مودی یا نیتن یاہو دنیا میں امن و آشتی اور معاشرتی مساوات کی بات کرنا شروع کر دیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انھوںنے یہ ویڈیو کیوں جاری کی۔شعیب کے ٹوئٹر پر لاکھوں فالوورز ہیں۔جن میں ایک بڑی تعداد بھارتیوں کی بھی ہے۔شعیب خوب جانتے ہیں کہ مارکیٹ میں کیا بکتا ہے۔ اور جو بکتا ہے وہ بخوبی بیچ رہے ہیں۔اپنوں پر تنقید کیے جائو تاکہ دشمنوں میں پسندیدہ بن جائو۔ وہاں انٹرویوز کےلئے بلائے جائو، ٹاک شوز میں بیٹھو،کمنٹری کرو، تبصرے کرو، روپیہ پیسا الگ ملے گا۔ اشتہارات کےلئے ہاتھوں ہاتھ الگ لیا جائے گا کروڑوں لوگوں میں شہرت الگ بٹوری جائے گی۔یہ سب گر سابق فاسٹ بائولر بخوبی جانتے ہیں ۔اس لیے کیے جا رہے ہیں۔کچھ الگ بننے کےلئے کچھ الگ کرنا پڑتا ہے اور شعیب اختروہی کررہے ہیں۔