سرفراز کےلئے خطرے کی اصلی گھنٹی تو اب بجی ہے
جہانسبرگ /کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد کو آئی سی سی کی جانب سے چار میچوں کےلئے معطل کر دیا گیا ہے۔ ان میں دو ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز شامل ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ سرفراز احمد جنوبی افریقہ کے خلاف آخری ون ڈے اور پہلے دونوں ٹی ٹوئنٹی میچز میں دستیاب نہیں ہونگے۔ان کو یہ سزا نسل پرستانہ رویے کےحوالے سے آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی
خلاف ورزی پر سنائی گئی ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بائولر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ سرفراز احمدکی سزا تو ان کےلئے صرف ایک پریشانی ہے۔ ان کی اپنی کارکردگی بھی ان کےلئے ایک بڑا مسئلہ ثابت ہوسکتی ہے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئےشعیب اختر کا کہناتھاکہ بحیثیت کپتان وہ گزشتہ دو ٹیسٹ سیریز ہار چکے ہیں جبکہ ایشیا کپ سے لے کر اب تک ون ڈے میں بھی ان کی اپنی انفراری کارکردگی بھی مثالی ہر گز نہیں رہی۔ گزشتہ دنوں بھی ان کی کارکردگی کے حوالے سے کئی سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ انھیں ایک بلےباز کی حیثیت سے ایک بڑی اننگز کھیلے ہوئے بھی طویل عرصہ بیت گیا ہے۔ایسےمیں ان کی غیر موجودگی نوجوان وکٹ کیپر رضوا ن احمد کےلئے ایک اچھا موقع ثابت ہوسکتی ہے،اور اگر رضوان ایک بیٹسمین کی حیثیت سے پرفارمنس دینے میںکامیاب ہو گئے تو کپتانی تو ایک طرف سرفراز کےلئے ٹیم میں رہنا مشکل ہوجائے گا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں عدم توازن اور
عدم تسلسل کی کیفیت ہے ۔ایسے میں ورلڈ کپ سے پہلے کچھ بڑے فیصلے کیے جا سکتے ہیں ،ممکنہ طور پر یہ فیصلہ بھی ان میں سے ایک ہے۔ آپ کو کسی بھی حال میں ورلڈ کپ کےلئے اپنا بہترین یونٹ تیار کرنا ہے۔کہ شعیب اختر نے سرفراز احمد کی غیر موجودگی میں کھیلے گئے چوتھے ایک روزہ میچ کے دوران پاکستانی ٹیم کی باڈی لینگوئج پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج ٹیم بھرپوراعتماد اور ردھم میں نظر آئی۔ایسا لگ رہا تھا جیسے ہمارے کھلاڑی آج کھل کر کھیل رہے تھے اور انھوںنے جنوبی افریقہ کو کسی ایک شعبے میں بھی سر اٹھانے کا موقع نہیں دیا۔یہ ممکن ہے کہ قومی ٹیم کے کھلاڑی سرفراز کی کپتانی میں ان کے سخت رویے سے نالا ںاور دبائو کا شکار رہتے ہیں جس سے ان کی کارکردگی پر اثر پڑرہا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ سرفراز کی کپتانی کو لے کر ڈریسنگ روم میں کچھ مسائل ہیں۔اگر ایسا ہے کہ کھلاڑیوں سے اس بار ے میں بات کی جانی چاہیے۔