شکر کرو بہت کم سزا دی گئی ہے،ورنہ اس جرم کی سز تو۔۔
کراچی /لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا ئے کرکٹ کے سابق تیز ترین بائولر اور ٹیسٹ کرکٹر شعیب اخترکا کہنا ہے کہ سرفراز احمد بڑی سزا سے بچ گئے ہیں ۔ان کے جرم کی سنگین دیکھتےہوئے یہ ممکن تھا کہ انھیں اس سے کہیں زیادہ بڑی سزا دی جاتی۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے شعیب اختر کا کہناتھاکہ جولوگ سرفراز احمد کو سزا سنائے جانے پربڑے دکھی ہورہے ہیں انھیں شکر منانا چاہیے
کہ پاکستانی کپتان کا مفاہمت پسندانہ اور معذرت خواہانہ رویہ آڑے آگیا ہے اور آئی سی سی نے سرفراز احمد کی سزا کے معاملے میں نرمی برتی ہے۔شعیب نے انکشاف کیا کہ سرفراز احمد کو جس جرم میں قصور وار قرار دیا گیاہے اس میں عام طور پر کھلاڑیوںپر چار پانچ ٹیسٹ میچز کھیلنے کی پابندی لگا دی جاتی ہے یا پھر انھیں کم از کم تین ماہ کےلئے بین کر دیاجاتا ہے چار میچز کی پابندی تو محض اس بنا پر لگائی گئی ہے کہ سرفراز نے اپنی غلطی مان لی اور متاثرہ کھلاڑی سے معافی بھی مانگ لی۔سا بق کرکٹر اور سپورٹس تجزیہ کار سکند ربخت کا کہناتھا کہ ہمارے کرکٹ بورڈ کا ایک المیہ یہ ہے کہ ایک طرف تو ہم کہتے ہیں کہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی جائے گی تو دوسری جانب ہم سرفراز احمد کی حرکت کے بعد آئی سی سی کے فیصلے پر احتجاج کررہےہیں۔شاید ہمارے لوگوں کو زیر و ٹالرینس کا مطلب ہی معلوم نہیں۔میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ زیر و ٹالرینس سے مراد یہ ہے کہ چاہے کوئی نقصان ہی کیوں
نہ اٹھانا پڑجائے ۔ نظم و ضبط اور اخلاقیات پر مبنی برتائو کی بالادستی قائم کی جانی چاہیے۔اور جو قانون وضع کیے جائیں وہ سب پر یکساں لاگو ہوں ،یہ نہیں کہ اگر کسی بے چارے جونئیر کھلاڑی سے کوئی غلطی سرزد ہوگئی تو آئی سی سی کے علاوہ ہم بھی اس پر شیر بن جائیں اور اسے سخت سے سخت سزا دیں اور جب بات کسی کپتان یا بڑے کھلاڑی پر آئے تو ہم اصول پسندی کا لبادہ اتار کر ایک طرف رکھ دیں۔اس
سوال پر کہ جب سرفراز احمد اور جنوبی افریقی کرکٹر کے مابین مفاہمت ہوگئی تھی تو کیا سزا کا جواز بنتا تھا،سکندر بخت کاکہنا تھا کہ کسی کو قتل کردینے کے بعد معافی تلافی اور راضی نامے کا کلچر صرف ہمارے ملک میں ہی ہے۔دیگر ممالک میں قوانین اس معاملے میں سخت ہیں۔اگرچہ وہاں پر بھی مفاہمت اور باہمی رضا مندی کی گنجائش موجود ہوتی ہے لیکن قوانین کی حیثیت الگ ہے۔وہاں پر معافی تلافی پر ہی بات ختم نہیں ہوجاتی ۔بلکہ قانون اپنا کارروائی مکمل کرتا ہے ۔جہاں تک سرفراز کو ریلیف دیے جانے کی بات ہےتو بالکل ہی سرے سے معاملہ کھلاڑیوں کی مفاہمت اور ان کی صوابدید پر چھوڑ دیا جائےتو ایک روایت بن جائے گی کہ ایک دن ایسے واقعات پیش آرہے ہیں اور اگلے دن راضی نامے ہورہے ہیں ،ا س سے اس کھیل کے امیج کو نقصان پہنچے گا۔اب اگر آئی سی سی نے سزا کے معاملے پر کچھ ریلیف دے ہی دی ہے تو اس پر خیر منالینی چاہیے اور بجائے کہ فیصلوں پر احتجاج کیا جائے اپنے کھلاڑیوں کی اخلاقی اور پیشہ ورانہ تربیت کی جانی چاہیے۔اور انھیں ڈسپلن کے ساتھ کھیلنے کا پیغام دیا جانا چاہیے۔