Sunday May 19, 2024

انضمام الحق نماز روزے کے پابند ہو کر بھی پوری قوم کے ساتھ کون سی بد دیانتی کررہے ہیں

انضمام الحق نماز روزے کے پابند ہو کر بھی پوری قوم کے ساتھ کون سی بد دیانتی کررہے ہیں

کیپ ٹائون /دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف ایک اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کھانے والی ہے۔ جنوبی افریقی سرزمین پر پاکستان کے کبھی نہ جیت پانے کا تسلسل برقرار رہا اور مایوس کن کارکردگی نے ایک بار پھر پاکستان کو جنوبی افریقہ کے مقابلے میں ایک کلب لیول کی ٹیم ثابت کر دیا ہے۔ اس بار بھی ناکامی کی اہم وجہ پاکستان کی بیٹنگ ہی ہے۔ یوں تو خیر کوئی بھی

بلےباز اس سیریز میں ایسا نظرنہیں آیا جس کے بارے میں یہ کہا جاسکے کہ چلو اس نے کچھ نہ کچھ کارکردگی دکھا دی۔تاہم اب ایک سوال قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق پر اب ضرور اٹھے گا جو اپنے طاقتور اور پر کشش عہدے کافائدہ اپنے خاندان کے ہی فرد کو قومی کرکٹ ٹیم کا ممبر بنا کر پہنچا رہے ہیں۔ 2009میں اپنے ٹیسٹ ڈیبیو میں 168رنز کی اننگز کھیلنے والے مڈل آرڈر بلے باز فواد عالم کو مسلسل نظر انداز کرنےاور ٹیم کی حالیہ کارکردگی بالخصوص اوپنر امام الحق کی مسلسل ناکامی پر انضمام الحق کو یقینی طور پر لگ رہا ہوگا کہ انھیں اپنے ان فیصلوں کی کوئی معقول وجہ بتانی پڑے گی، دعوت تبلیغ کے سلسلے سے منسلک ہونے کے بعد کرکٹ بورڈ کا لاکھوں روپے تنخواہ کا عہدہ ملنے کے بعد انضمام الحق سے یقینی طور پر کچھ ایسے فیصلوں کی توقعات وابستہ ہوگئی تھیں جو نہ صرف میرٹ اور ضابطوں کی بنیاد پر ہوتے بلکہ لچکدار، متوازن اور پاکستانی کرکٹ کےلئے فائدہ مند بھی ہوتے لیکن حالت یہ ہے کہ

حیران کردینے والی فٹنس کے مالک فواد عالم کھیلوں کے میدانوں سے باہر رہ کر ہی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ گئے۔خود کو دیے گئے چند ہی موقعوں پر فواد عالم نے بھرپور طریقے سے پرفارم کیا ،وہ ایک بہت اچھے فیلڈر بھی تھےلیکن نہ جانے کیا ہوا کہ ٹیم میں ان کی جگہ بن کے ہی نہیں دے رہی۔روا ں سال فواد عالم نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں آسڑیلوی کپتان سمتھ اور بھارتی کپتان ویرات کوہلی کو بھی رنزوں کی اوسط کی بنا پر پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بیٹنگ پاکستانی کرکٹ کا کور ایشو ہے، ہمارے سلیکٹرز کی عقابی نظریں اس وقت ان کھلاڑیوں پر مرکوز ہونی چاہیئں جو بیٹنگ کی بنا پر ٹیم کو کامیابی دلوا سکتے ہیں۔ یاصر ف نت نئے بائولر ہی ٹیم میں شامل کرکے کامیابی کی امیدیں باندھی جا رہی ہیں ۔فواد عالم تو ڈلیور بھی کر چکے ہیں اور عمر کے اس پختہ حصے کو بھی پہنچ گئے ہیں جہاں وہ ایک مستقل مزاج کھلاڑی کے طور پر پرفارم کرسکتے ہیں، جنوبی افریقہ اور اس سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف امام الحق کی ناکامی ایک نوشتہ دیوار ہے۔ ان کی صلاحیتوں سے کسی کو انکار نہیں لیکن کھلاڑی میں بہتر کھیل پیش کرنے کی تحریک اور اپنی خامیوں کی اصلاح کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ اسے کچھ عرصہ ٹیم سےباہر رکھا جائے۔اگر ایسا نہیں ہوتا تو تین یاچار بلے بازوں کی ناکامی کی صورت میں بھی امام الحق اور انضمام الحق کے رشتے ، ٹیم میں ان کی مسلسل جگہ بننے اور فواد عالم کو نظر انداز کرنے جیسے مسائل زیر بحث آتے ہی رہیں گے۔

FOLLOW US