آسٹریلیا کے بعد دنیائے کرکٹ کی ایک اور بڑی ٹیم پاکستان آنے کےلئے تیار مایوس شائقین کرکٹ کےلئے اچھی خبرآگئی
جوہانسبرگ(آئی این پی)پاکستان کر کٹ بورڈ (پی سی بی)کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ جلد جنوبی افریقہ کی ٹیمیں پاکستان آئیں گی،جنوبی افریقن کر کٹ بورڈ آئی سی سی کی پاکستانی سیکیورٹی رپورٹ دیکھے گا اور اپنی جائزہ سیکیورٹی ٹیم پاکستان بھیجے گا، پہلے ٹیسٹ میں بیٹنگ لائن کی ناکامی پر کوچ مکی آرتھر نے کھلاڑیوں سے سخت باتیں ضرور کیں لیکن چیزیں اٹھا کر مارنے کی اطلاعات
درست نہیں ہے،کپتان سرفراز اور کوچ مکی ارتھر کو ایک دوسرے سے کوئی مسئلہ نہیں، جنوبی افریقہ کیخلاف اگر کیچ ڈراپ نہ ہوتا اور امپائرکا فیصلہ خلاف نہ آتا تو پاکستان پہلا ٹیسٹ جیت سکتا تھا،ٹیم پر مکمل اعتماد ہے وہ اگلے میچ میں بھرپور کم بیک کرے گی۔جنوبی افریقہ میں موجود چیئرمین پی سی بی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ میری جنوبی افریقی بورڈ کے اعلی حکام سے مفید ملاقاتیں ہوئیں، میں نے ان سے کہا کہ ہمارے ملک کے حالات اب ٹھیک ہیں وہاں ٹیموںکو بھیجیں۔اس حوالے سے دونوں کرکٹ بورڈز کے ساتھ ہائی کمیشن کی سطح پر بھی بات چیت ہو رہی ہے، نہ صرف سینئر مینز ٹیم بلکہ جونیئر اور ویمن ٹیموں کو بھی بھیجنے کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، جنوبی افریقہ نے بھی کھلے دل سے ہماری دعوت پر غور کا کہا ہے، بورڈ حکام آئی سی سی کے سیکیورٹی ماہر کی پاکستان پر رپورٹ کا جائزہ لیں گے، ممکن ہے ان کا اپنا وفد بھی انتظامات دیکھنے آئے، یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہم بھی ہر دورے سے قبل
اپنے کچھ لوگوں کو جائزہ لینے کیلیے بھیجتے ہیں،انھوں نے کہا کہ آئی سی سی سیکیورٹی ماہر کی پاکستان کے بارے میں رپورٹ مثبت ہے، ابھی کوئی وقت نہیں بتا سکتا لیکن مجھے پوری امید ہے کہ مستقبل قریب میں جنوبی افریقہ سے ٹیمیں پاکستان آئیں گی، ہم اب زیادہ سے زیادہ کرکٹ اپنے ملک میں کرانا چاہتے ہیں۔ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ میں بیٹنگ لائن کی ناکامی پر کوچ مکی آرتھر نے کھلاڑیوں سے سخت باتیں ضرور کیں لیکن چیزیں اٹھا کر مارنے کی اطلاعات درست نہیں ہے، ڈریسنگ روم میں ڈانٹ ڈپٹ ہو جاتی ہے مگر میڈیا نے اسے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا، اس سے ٹیم دبا کا شکار ہوگئی، مجھے اس بات پر بھی تشویش ہے کہ ٹیم میٹنگ میں کیا ہوا یہ سب باہر کیسے آ گیا، ڈریسنگ روم کی باتیں وہیں رہنی چاہیئں۔ احسان مانی نے کہا کہ میری مکی آرتھر اورسرفراز احمد سے الگ الگ
ملاقاتیں بھی ہوئیں دونوں کو ایک دوسرے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کپتان کے مستقبل پر انھوں نے کہا کہ ابھی سیریز جاری اور ہمیں سرفراز کو سپورٹ کرنا چاہیے، یہ ان کی کارکردگی کے پوسٹ مارٹم کا مناسب وقت نہیں ہے۔چیئرمین نے کہا کہ اگر ایک کیچ ڈراپ نہ ہوتا اور امپائر کا فیصلہ خلاف نہ آتا تو پاکستان جیت سکتا تھا، میچ میں کئی مواقع پر پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی مگر دوسرے روز آخری سیشن میں101 پر ایک وکٹ سے پھر190رنز پر اننگز کا اختتام ہوگیا، یہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا، کرکٹ میں ایسا ہوجاتا ہے، مجھے اب بھی ٹیم سے پوری امید ہے کہ وہ اگلے میچ میں بھرپور کم بیک کرے گی،انھوں نے کہا کہ محمد عباس دوسرا ٹیسٹ کھیلیں گے، وہ پہلے میچ میں بھی حصہ لے سکتے تھے مگر فٹنس کے حوالے سے کوئی خطرہ مول نہیں لیا گیا، دیگر پلیئرز بھی فٹ ہیں۔









