Friday November 7, 2025

ٹیم کی کارکردگی بہت شاندار ہے لیکن یہ تین لوگ پاکستانی کرکٹ کو برباد کرنے پرتل گئے ہیں ‘کوئی ان کے ہاتھ روکے

ٹیم کی کارکردگی بہت شاندار ہے لیکن یہ تین لوگ پاکستانی کرکٹ کو برباد کرنے پرتل گئے ہیں ‘کوئی ان کے ہاتھ روکے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ ہارنے کے بعد ایک دفعہ پھر وننگ ٹریک پر چڑھ آئی ہے۔ آسٹریلیا کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میں کلین سویپ کے بعد نیوزی لینڈ کو ٹی ٹوئنٹی میںکلین سویپ کیا جبکہ ون ڈے سیریز سے بھی اچھی توقعات کی جا رہی تھیں لیکن بارش کیویز کے آڑے آگئی ۔ گرائونڈ میں تو سب اچھا ہو ہی رہا ہے لیکن جو صورتحال اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کی ہےوہ کچھ زیادہ

حوصلہ افز انہیں ہے۔ پاکستانی کرکٹ کے بڑوں میں ذاتی نمود و نمائش، احساس کمتری، منتقم المزاجی ، آپس کی چپقلشیں ، اختیارات کا ٹکرائو اور دھڑے بندی والی وہ تمام گندگی اب بھی موجود ہے جو بد قسمتی سے پچھلی کئی دہائیوں سے کرکٹ بورڈ کا وطیرہ رہی ہے۔ کرکٹ بورڈ نے نہ جانے کیا سوچ کر کرکٹ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا اور سونے پر سہاگہ یہ کہ اس کی چئیرمین شپ محسن حسن خان کو سونپ دی گئی جنھوںنے آتے ہی نہ جانے کس بل بوتے پر کپتان سرفراز احمد کو نشانہ بناناشروع کردیا ۔ یہ وہی محسن حسن خان ہیں جو جب چیف سلیکٹر تھے تو ہیڈ کوچ وقار یونس کے ساتھ مل کر یس باس اور یو آر گریٹ کہنے والے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرتے تھے اور باقی سب کو لمبی چھٹی دے دیتے تھے۔ یہ وہ محسن خان بھی ہیں جو مین آف دی میچ بننے والوں کو خاص تاکید کرتے تھے کہ جاکر میری تعریفوں کے پل باندھنا شروع کر دینا ۔چلیں ماضی میں جوبھی ہوا،لیکن اب جب ٹیم مسلسل ڈگمگانے کے بعد واپس سنبھلنے کی پوزیشن

پر آئی ہے تو کپتانی کے مسئلے پر آئے روز بیان بازی سمجھ سے بالا تر ہے جبکہ آپ کرکٹ بورڈ کے ایک عہدے پر براجمان ہیں۔میڈیا ٹاک کرکے متنازعہ بیان بازی آپ کا کام ہی نہیں ہے۔سرفراز احمد میری دانست میں عمران خان اور وسیم اکرم کے بعد پاکستان کے تیسرے بہترین کپتان ہیں۔ کرکٹ کمیٹی کے چئیرمین سے کوئی پوچھے کہ کیا آپ کے خیال میںسرفراز احمد کے علاوہ کوئی اور ایسا ہے جو ٹیم کی

باگ ڈور سنبھال سکے۔کوئی ہے تو ذرا نام تجویز کر دیں ۔ یا آپ کو صرف سرفراز ہی سے کوئی مسئلہ ہے۔یہ ہٹ گئے تو ٹیم کا جو مرضی حال ہو ۔آپ کی بلا سے ۔محسن حسن خان ہی پر کیا منحصر، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ خو دچیف سلیکٹر انضمام الحق اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ایک دوسرے کے معاملے میں دخل اندازی چھوڑی ہوئی ہے۔کئی کھلاڑی مکی آرتھر

کی ذاتی پسند کی بنا پر ٹیم پر بوجھ بنے رہے اور جب انضمام سے کہا جاتا کہ آپ ان سے کہتے کیوں نہیں ہیں کہ فلاں کھلاڑی کی کارکردگی کیا ہے جو اسے کھلایا جا رہا ہے،تو وہ بھی دھڑلے سے کہتے کہ میں اس معاملے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔محمد عامرہاتھ جوڑ کر کہتے رہے کہ مجھے ریسٹ دو ،تھک گیا ہوں ۔ فیملی کے ساتھ وقت گزار نا چاہتا ہوں ۔ ہیڈ کوچ کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھے۔

ایشیا کپ میں عامر کا جو حال ہوا اور جو جگ ہنسائی ہوئی وہ سب نے دیکھی۔ ایک قابل فاسٹ بائولر کا اعتماد ان چیزوں سے بری طرح متاثر ہوتا ہے ۔ پھر وہی بات کہ جب عامر نے وکٹیں لینا چھوڑیں تب ان کی جان چھٹی۔ کچھ اور کھلاڑیوں کی سرگرمیاںاس لائق تھیں کہ انھیں سبق سکھاتے ہوئے کچھ میچز کےلئے باہرکیا جانا چاہیے تھا لیکن وہاں بھی کوچ کی ذاتی پسندیدگی آڑے آگئی۔پر کشش عہدوں پر

بیٹھے ہوئے اور بھاری بھرکم تنخواہیں لینے والے ان لوگوں نے ماضی میں بھی پاکستان کے نام کے ٹکٹ پر خوب پیسہ کمایا اور اب بھی کما ہی رہے ہیں لیکن وہ پاکستانی کرکٹ کو اپنی ذاتیات ،ترجیحات ، اور اختیارات کی بھینٹ چڑھا کر نقصا ن پہنچا رہے ہیں۔ ایسانہیں ہونا چاہیے۔