لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ تصدیق کرتا ہے کہ وہ پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر عائد پابندی میں کمی کے فیصلے کے خلاف سوئزرلینڈ کے شہر لوزین میں قائم کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کرے گا۔ یہ فیصلہ انڈیپینڈنٹ ایڈجوڈیکٹرکی جانب سے جاری کردہ تفصیلی فیصلے کا بغور جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے، جس کے مطابق ہمدردانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے عمر اکمل پر عائد پابندی کو 36 ماہ سے کم کرکے 18 ماہ تک محدود کیا گیا۔
پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 7.5.4 کے تحت انڈیپینڈنٹ ایڈجوڈیکٹر کے فیصلے پر اپیل صرف کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں ہی کی جاسکتی ہے۔پی سی بی انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے اور وہ اس حوالے سے اپنی زیروٹولیرنس پالیسی کو برقرار رکھے ہوئےہیں۔ پی سی بی کا ماننا ہے کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر انسداد بدعنوانی سے متعلق متعدد لیکچرز میں شرکت کرنے کے بعد عمر اکمل جیسا سینئر کرکٹر متعلقہ حکام کو رابطوں کے بارے میں آگاہ نہ کرنےکے نتائج سے بخوبی واقف تھا۔
پی سی بی کو عمر اکمل جیسے قدآور کرکٹر پر پابندی عائد کرتے ہوئے کوئی فخر نہیں ہوتا، لیکن ایک معتبر اور قابل احترام ادارے کی حیثیت سے ہمیں اپنے تمام اسٹیک ہولڈرزکو ایک واضح پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے کہ ایسے کسی شخص سے ہمدردری کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا جوقواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرے گا۔پی سی بی، کھیلوں میں بدعنوانی کے خلاف اپنے عزم کے تحت کھیلوں میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے قانون سازی سے متعلق مجوزہ مسودہ متعلقہ سرکاری احکام کو پیش کرچکا ہے۔ اس حوالے سے پی سی بی نے پاکستان میں موجودہ قانون سازی کا جائزہ بھی لیا ہے۔اس مسودے میں پی سی بی نے بدعنوانی، غیرقانونی جوڑ توڑ، شرط، میچ اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث افراد کے لیے سخت سزائیں تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ اس طرح کے جرائم میں مدد کرنے والوں پر جرمانے عائد کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔