Saturday April 27, 2024

مودی ظالم ہے اور ظالم کو ظالم کہتا رہوں گا،ہربھجن اور یووراج کی ناراضی اور دوستی ختم ہونے پر کوئی افسوس نہیں

لاہور(ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ مجھے ہربھجن یا یووراج سنگھ کے ساتھ دوستی ختم ہونے کا ذرہ برابر بھی دکھ نہیں، ظالم کو ہر حال میں ظالم کہتا رہوں گا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں میزبان اینکر نے قومی ٹیم کے سابق کپتان سے کہا کہ آپ نے آزاد کشمیرمیں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مودی کرونا سے زیادہ بڑی بیماری ہے کیوں کہ وہ لوگوں پر ظلم کررہا ہے اور مذہب اور سیاست کو استعمال کرہا ہے جس پر ہربھجن سنگھ اور یووراج سنگھ نے آپ سے دوستی ختم کرنے کا اعلان کیا تو کیا آپ کو اس دوستی کے ختم ہونے پر افسوس ہے؟ شاہد آفریدی نے سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں اس دوستی کے ٹوٹنے کا کوئی دکھ نہیں کیوں کہ سچ تو سچ ہے اور ظلم ظلم ہے، وہ سچ بولتے رہیں گے ، ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مسلمان ہی نہیں ہے جو سچ نے بولے اور ظلم کے خلاف کھڑا نہ ہو۔

اس سے قبل نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ میں کورونا وباء سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کیلئے بلوچستان گیا، میں نے وہاں لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں ابھی تک راشن نہیں پہنچاہے، وہاں ایک ہی جگہ وزراء چھٹیاں منانے گئے ہوئے تھے، یہ وزراء کا گروپ ایک ہی جگہ موجو دتھا۔ لیکن ان وزراء کو کوئٹہ سے زیارت یا پشین جاتے ہوئے یہ لوگ نظر نہیں آئے۔ مجھے حیرت ہوئی مجھے یہ لوگ کراچی سے نظرآئے اور میں ان جھونپڑیوں میں بیٹھے لوگوں اوربچوں کے پاس دوسری بار گیا ہوں۔لیکن جن لوگوں کو اللہ نے پاور دی ہے، کرسی ہے، وہ لوگ کہاں ہیں؟ میرے پاس کرسی کی طاقت نہیں ہے، لیکن کام کرنے کی نیت ہونی چاہیے۔ میں پسماندہ علاقوں کی حالت زار جو دیکھ کر آیا ہوں ان سے یہاں بھی پوچھا جائے گا اور اوپر اگلے جہان میں بھی پوچھا جائے گا۔
این جی اوز صرف شہرو ں میں کام کرتی ہیں۔کیونکہ یہاں پر میڈیا کو دکھا سکتی ہیں، بہت ساری این جی اوز ہیں۔ انڈس، شوکت خانم، جیسی این جی اوز کام کررہی ہیں لیکن ان سے میری درخواست ہے کہ پاکستان بہت بڑا ہے۔شاہد آفریدی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میری نماز پڑھنے کی تصویر آئی ہے، لوگ کہتے ہیں میں نے خود تصویر لگائی ہے، جبکہ نماز پڑھنا تو میرا اور اللہ کا معاملہ ہے، اگر لوگ میری تصویر بنا کر لگا دیتے ہیں، تو ان کی مرضی ہے، میں تو ان کو نہیں روک سکتا۔

میں نے بہت کام کیا، بڑے اشتہارات میں کام کیے، اس لیے کام نہیں کیے کہ مجھے پیسے ملتے تھے، میں غریبوں اور ضرورت مندوں کیلئے کام کررہا ہوں۔ مجھے جتنی خیرات یا عطیات ملتے ہیں مجھے خیرات دینے والوں کو دکھانا پڑتا ہے کہ ان لوگوں کو یہ پیسے دیے جا رہے ہیں۔ میرے دادا اور پردادا نے جو سیاست کی وہ مجھے پسند ہے، میں نے اپنے بڑوں سے حق دار کو حق دینا یہی بڑوں سے سیاست سیکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی کام کو کرنے کیلئے کوئی جماعت بنانے یا کسی کرسی کی ضرورت نہیں، میں کوالٹی کام کرنے کو ترجیح دیتا ہوں۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ میں تین ماہ میں لوگوں تک راشن پہنچا دوںگا۔ انہوں نے کہا کہ میرا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، عمران خان کو اللہ نے بڑا موقع دیا ہے، ان کو کارکردگی دکھانی چاہیے، میں نے پہلے بھی کہا تھا اگر کسی ٹیم میں اتحاد نہ ہو تو وہ کارکردگی نہیں دکھا سکتی۔ عمران خان کو اپنی ٹیم کو متحد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ عمران خان بڑے فیصلے لینے والے شخص ہیں، ان کو فیصلے لینے چاہئیں ، عمران خان کو تگڑے فیصلے کرنے چاہئیں،باقی دیکھا جائے گا۔

FOLLOW US