لاہور (ویب ڈیسک) سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں، عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ دھمکیاں ملتی تھیں کہ عدالت میں بولے تو بوٹی بوٹی کردینگے ، عدالت کو بتایا کہ فکسنگ ایک نہیں پانچ چھ کھلاڑیوں سے ہوتی ہے جسٹس قیوم کو کہا جو آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا وہ بتارہا ہوں میرے بولنے پر کھلاڑیوں کو پجارو گاڑیاں واپس کرنی پڑیں ،جسٹس قیوم کمیشن میں بہت کچھ چھپایا گیا ، جس کا بعد میں جسٹس قیوم نے اعتراف بھی کیا۔ عاقب جاوید کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس قیوم نے کہا سزائیں بہت ہوسکتی تھیں لیکن بڑے نام ہیں اس لیے جرمانے لگاکر دوبارہ موقع دیا گیا،
نوے کی دہائی میں ٹیم میں چار پانچ فکسرز ہوتے تھے ،میچ فکسنگ کیخلاف بولنے پر میرا کیریئر نوجوانی میں ہی ختم ہوگیا ،فکسنگ میں کھلاڑی ایک مرتبہ مرضی سے جاتا ہے پھر ساری عمر فکسرز کی مرضی چلتی ہے ،فکسرز ایک مافیا ہے جس کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاسکتا ،سخت سزائیں اور تاحیات پابندی کی فکسنگ کو روک سکتی ہے۔ عاقب جاوید کا مزید کہنا تھا کہ جب سب کو موقع دیا گیا تو سلیم ملک کو بھی دینا چاہئے ،عامر اور ان لوگوں کو جنہیں جسٹس قیوم نے عہدے دینے سے منع کیا تھا آج ہیرو بناکر پیش کیا گیا تو باقی کھلاڑیوں کو بھی حوصلہ ملا۔ ایک انٹرویو میں سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ کرکٹر تو کئی قابو آئے لیکن مافیا کی کبھی نشاندہی نہیں ہوئی، فکسنگ کیخلاف بولنے پر مجھے دھمکیاں ملتی رہیں کہ تمہاری بوٹی بوٹی کردیں گے، ان کے خلاف بولنے پر آپ ایک حد تک اوپر جا سکتے ہیں، جسٹس قیوم رہورٹ میں بھی حقائق چھپائے گئے، کرپشن کیخلاف بولنے کی وجہ سے میرا کیریئر بھی جلد ختم ہوا، بعد ازاں ہیڈ کوچ نہ بن سکا، سلیم ملک کو بھی بورڈ میں نوکری ملنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 20 سال پرانے معاملے پر کچھ نکلنا نہیں ہے، تاہم فکسنگ کی روک تھام کیلیے سخت ترین اقدامات اٹھانے ہوں گے، صرف کرکٹرز ہی نہیں بکیز اور مافیا پر بھی ہاتھ ڈالنا ہوگا۔









