Thursday April 25, 2024

ضیا محی الدین کا انتقال، شوبز کی دنیا کس انمول ہیرے سے محروم ہوگئی؟

کراچی: ٹی وی میزبان و سابق اداکار ضیا محی الدین کا شمار شوبز کی دنیا کے ایسے ستاروں میں کیا جاتا ہے جنہیں لحظہ لحظہ بدلتی شوبز کی مبہوت کردینے والی دنیا ہمیشہ یاد کرے گی اور سراہے گی۔ معروف ٹی وی میزبان ضیا محی الدین کے انتقال سے شوبز کی دنیا پر جیسے قیامت ٹوٹ پڑی۔ فیصل آباد میں جنم لینے والے ضیا محی الدین نے ہمیشہ سے ہی فنونِ لطیفہ کی دنیا پر راج کیا، تاہم ان کا یہ سفر چیلنجز سے خالی نہیں تھا۔

ضیا محی الدین نے اپنے شوبز کے سفر میں مشکلات کے باوجود کبھی ہمت نہیں ہاری۔ ٹی وی میزبان بننے کا ضیا محی الدین کا فیصلہ جرأت مندانہ تھا اور شکوک و شبہات کے باوجود انہوں نے اپنے ناقدین کو غلط ثابت کردیا۔ انڈسٹری کے بڑے اینکرز میں سے ایک بننے کے بعد ضیا محی الدین کو ہر سطح پر سراہا گیا۔ ضیا محی الدین کے والد خادم محی الدین درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے اور انہوں نے پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کیلئے کام کیا۔

پاکستان کے قیام کے 2 سال بعد 1949 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد ضیا محی الدین اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرونِ ملک گئے۔ رائل اکیڈمی آف تھیٹر آرٹس سے بھی وابستہ رہے۔ انہوں نے صداکاری اور اداکاری کے شعبے میں نام پیدا کیا۔ 1956 میں وطن واپسی کے بعد ایک اسکالر شپ ملی تو برطانیہ واپس چلے گئے اور ہدایتکاری کیلئے بھی باضابطہ تربیت لی۔ ساٹھ کی دہائی میں جب ای ایم فوسٹر کا مشہور ناول اے پیسیج ٹو انڈیا اسٹیج پر پیش ہوا تو ضیا محی الدین کا ادا کیا گیا ڈاکٹر عزیز کا کردار شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ اسی طرح لارنس آف عربیا نامی فلم میں بھی ضیا محی الدین کا کردار یادگار سمجھا جاتا ہے۔ تھیٹر کے کئی ڈراموں اور ہالی ووڈ کی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

پھر 70 کی دہائی میں ضیا محی الدین شو سے پاکستان میں کیرئیر کے آغاز نے بھی انہیں بے مثال شہرت عطا کی۔ مقبولیت کے نئے ریکارڈز قائم کرنے والا یہ شو طویل عرصے تک جاری رہا۔ ناہید صدیقی سے شادی کے بعد بھی ضیا محی الدین کا کیرئیر جاری و ساری رہا۔ ان کی آواز میں اردو ادب کے فن پارے آج بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود ہیں۔ فنونِ لطیفہ میں ان کی خدمات ہمیشہ یاد کی جائیں گی۔

FOLLOW US