Saturday November 23, 2024

زندگی سے لڑتا رہا جیتتا رہا پھر زندگی سے ہی ہار گیا، عامر لیاقت کے حوصلے ٹوٹنے کے اسباب جو ان کی موت کی وجہ ہو سکتے ہیں

انسان اس دنیا میں جب آتا ہے تو اس کا یہاں آنے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے اس مقصد کے حصول کے لیے وہ کسی نہ کسی شعبے کا انتخاب کرتا ہے اور باقی ماندہ زندگی اسی شعبے میں ترقی کرنے کی کوششوں میں گزار دیتا ہے- آج اچانک جب عامر لیاقت کے انتقال کی خبریں میڈیا کی زینت بنیں تو اس نے سننے والے تمام افراد کو صدمے سے دو چار کر دیا۔ عامر لیاقت کو ہمشہ خبروں میں رہنے کا شوق تھا اور ان کی ایسے اچانک موت نے انہیں ایک بار پھر خبروں سے سرخی بنا دیا-

عامر لیاقت نے جو بھی کیا خوب کیا
ڈاکٹر عامر لیاقت کے تعارف کے لیے کسی ایک شعبے میں ان کی مہارت کو بیان کرنا ان کے ساتھ زيادتی ہو گی ان کی پیدائش 5 جولائی 1971 کو کراچی میں ہی ہوئي تھی ان کے والد ایک سیاست دان جب کہ ان کی والدہ کالم نگار تھیں- ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ پی ایچ ڈی بھی تھے یہی وجہ ہے کہ ان کے نام کے ساتھ ڈاکٹر عامر لیاقت لگایا جاتا تھا- مگر ان دونوں شعبوں میں ڈگریاں لینے کے باوجود انہوں نے اپنے کیرئير کا آغاز بطور ایف ایم 101 میزبان کے طور پر کیا اور اس کے بعد وہاں سے ٹی وی پر پروگرام عالم آن لائن نے ان کی شہرت کو چار چاند لگا دیے- عامر لیاقت جو بھی کام کرتے تھے اپنے منفرد انداز سے جم کر کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جب گیم شو شروع کیا تو اس میں بھی عروج ہی ان کا نصیب بنا-

عامر لیاقت کے سیاسی فیصلے
عامر لیاقت کی سیاسی زندگی بھی ان کی زندگی کی طرح بہت منفرد رہی کم عمری ہی میں 2002 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ سے ایم این اے بن گئے بلکہ وزارت مذہبی امور کا اہم ترین قلم دان بھی سنبھال لیا- مگر یہاں پر بھی اپنی سوچ کے فرق کے سبب ان کو استعفی دینا پڑا اور اس کے بعد 2018 میں انہوں نے ایم کیو ایم کو خیر آباد کر کے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور ایم این اے بن گئے- نظریاتی اختلافات کا سلسلہ یہاں بھی جاری رہا اور تحریک عدم اعتماد کے موقع پر انہوں نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر دیا- مگر یہاں پر بھی اپنی سوچ کے فرق کے سبب ان کو استعفی دینا پڑا اور اس کے بعد 2018 میں انہوں نے ایم کیو ایم کو خیر آباد کر کے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور ایم این اے بن گئے- نظریاتی اختلافات کا سلسلہ یہاں بھی جاری رہا اور تحریک عدم اعتماد کے موقع پر انہوں نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر دیا-

ان کی مزاج کا تغیر ان کی ازدواجی زندگی کے معاملات میں بھی آڑے آتا رہا۔ ان کی پہلی شادی جو تقریباً پندرہ سال تک بشریٰ عامر کے ساتھ چلی اس سے اللہ نے ان کو ایک بیٹا اور ایک بیٹی سے بھی نوازہ مگر طویل ہمسفری طوبیٰ انور کے عامر لیاقت کی زندگی میں آنے کے بعد طلاق پر پہنچ کر ختم ہوا اور عامر لیاقت نے طوبی سے نکاح کر لیا اور بشریٰ کو طلاق دے دی طوبی سے ان کی شادی صرف تین سال چل سکی اور یہ بھی علیحدگی پر پہنچ کر ختم ہوئی- جس کے فوراً بعد انہوں نے دانیہ کے ساتھ تیسری شادی کر لی دانیہ کے ساتھ تین ماہ کی شادی اور علیحدگی کی خبروں اور دانیہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات ایک جانب تو عامر لیاقت کی شہرت کے لیے بہت نقصاندہ ثابت ہوئے- اس کے ساتھ ساتھ اس نے ان کو مایوسی کا بھی شکار کر دیا تھا-

عامر لیاقت کی اچانک موت کے اسباب
عامر لیاقت کی اس اچانک موت کے حوالے سے اگرچہ پولیس تحقیق کر رہی ہے مگر ہم یہاں ان اسباب کے بارے میں بات کریں گے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب انسان اندر سے مر جائے تو سانس لینے کا نام زندگی نہیں ہوتی-

ازدواجی زندگی میں ناکامی
عامر لیاقت کی پے در پے ازدواجی زندگی میں ہونے والی ناکامیاں جس میں یقینی طور پر ان کی پسند کا کوئی دخل نہ تھا مگر اس نے ان کا امیج عوام میں ایسا بنا کر پیش کر دیا- جیسے کہ وہ ایک دل پھینک انسان ہیں جب کہ دوسری طرف ان کی سابقہ بیویوں کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات بھی ان کو دلبرداشتہ کرنے کا باعث بن رہے تھے- خاص طور پر ان کی تیسری بیوی کی علیحدگی کے بعد عامر لیاقت کی سامنے آنی والی ویڈیوز ان کی ذہنی کیفیت کو سامنے لانے کے لیے بہت تھی-

سیاسی محاذ پر دباؤ
تحریک عدم اعتماد کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنا ان کو کئی حوالوں سے کافی مہنگا پڑا کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈيا بریگییڈ نے ان کو نہ صرف سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ان کے اوپر طرح طرح کی میمز بنا کر ان کو مذاق کا بھی نشانہ بنایا جس نے ان کو بہت دل برداشتہ کر دیا اور ان کو خود بھی اس بات کا افسوس ہوا کہ انہوں نے غلط سیاسی فیصلہ کر کے اپنی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے-

انسان کا سب سے قیمتی اثاثہ عزت
ان کے ان کی تیسری بیوی کے ساتھ ہونے والے جھگڑے جو کہ ایک سوشل میڈيا جنگ کی صورت اختیار کر گئے تھے- اس میں دونوں کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات اور ان کی تیسری بیوی دانیہ کی جانب سے وائرل کی جانے والی ویڈیوز نے عامر لیاقت کو توڑ کر رکھ دیا تھا- ان کو اس بات کا بہت قلق تھا کہ وہ جو کہ عالم آن لائن جیسے پروگرام اور عاشق رسول کے دعویٰ کے سبب جتنی عزت بنا سکے تھے ان ویڈيوز نے انہیں اپنی نظر میں بھی شرمسار کر دیا ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ملک چھوڑنے تک کا ارادہ کر لیا تھا-

عامر لیاقت کی موت حادثہ، قتل یا خودکشی
ابتدائی معلومات کے مطابق عامر لیاقت کے ملازم کے مطابق وہ اپنے کمرے میں بے ہوش پائے گئے اور ان کے پورے گھر میں دھواں بھرا ہوا تھا۔ اس حوالے سے پولیس ان کی موت کے ان تمام محرکات پر تحقیق کر رہی ہے کہ ان کی موت کا بنیادی سبب کیا ہے-

FOLLOW US