Wednesday November 27, 2024

عمران خان کو بطور وزیراعظم نصف آبادی کو مجرم نہیں ٹھہرانا چاہیے تھا ریپ کو ایک جرم کے طور پر دیکھا اور سمجھا جانا چاہیے، ماریہ واسطی

لاہور : مقبول اداکارہ و ٹی وی میزبان ماریہ واسطی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو بطور وزیر اعظم محض ایک جملے میں ملک کی نصف آبادی کو قصور وار نہیں ٹھہرانا چاہیے تھا۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ماریہ واسطی نے وزیر اعظم عمران خان کے حال ہی میں امریکی اسٹریمنگ ویب سائٹ ’ایچ بی او‘ کو دیے گئے انٹرویو میں خواتین کے لباس کے معاملے پر بھی بات کی۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ وزیر اعظم کے اس بیان کو کیسے دیکھتی ہیں، جس میں انہوں نے خواتین کے لباس کو ’ریپ‘ سے جوڑا ہے؟اداکارہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کی جانب سے اگر کوئی غلط بات پہلی مرتبہ کی جا رہی ہے تو سمجھا جاتا ہے کہ اس نے غلطی سے کہی ہے لیکن اگر دوسری مرتبہ بھی وہ شخص وہی غلطی دہرائے تو پھر یہ سمجھا جائے گا کہ مذکورہ بات اس کی پالیسی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’ریپ‘ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اسے یوں پردے میں چھپایا نہیں جا سکتا۔کہا مجھے لگتا ہے

کہ عمران خان کو بطور وزیر اعظم ایسی بات نہیں کرنی چاہیے تھی، انہیں ایک ہی لائن میں ملک کی نصف آبادی کو قصور وار نہیں ٹھہرانا چاہیے تھا۔انہوں نے وضاحت کی کہ مذکورہ معاملہ بہت پیچیدہ اور بڑا ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی مسئلہ بھی ہے۔ماریہ واسطی کا کہنا تھا کہ ’جنسی ہراسانی‘ اور ’ریپ‘ کو ایک جرم اور غلط کام کی نظر سے دیکھا جانا چاہیے اور متاثر کو صرف متاثر کی نظر سے دیکھا جائے کیوں کہ متاثر کی کوئی صنف نہیں ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی بچے، بچی، خاتون یا مرد کے ساتھ غلط ہو، اسے متاثر کے طور پر ہی دیکھا جانا چاہیے۔اداکارہ نے کہا کہ ہمیں ’ریپ‘ کو ایک جرم کے طور پر دیکھنا اور اسے حل کرنا ہوگا جبکہ اس کو خواتین کے لباس سے جوڑنا غلط ہے۔ماریہ واسطی نے کہا کہ ملک کی بازاروں یا عام جگہوں پر جائیں، کوئی بھی ننگا یا نیم عریاں نہیں گھومتا نہیں ملے گا، ہر کسی کے پاس تفریح کے لیے موبائل موجود ہے اور کسی کا لباس دوسرے کو راغب نہیں کرتا۔

FOLLOW US