Friday May 17, 2024

سپریم کورٹ کے جج نے میشاء شفیع ہراسمنٹ کیس سننے سے معذرت کرلی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کے جج نے میشا شفیع ہراسمنٹ کیس سننے سے معذرت کرلی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحیی آفریدی نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کا حصہ بننے سے معذرت کر لی ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کا آغاز کیا تو ان کے ساتھی جج جسٹس یحیی آفریدی نے معذرت کرلی۔

سپریم کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی ہے۔میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ کے گیارہ ستمبر کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔میشا شفیع نے سپریم کورٹ میں درخواست میں استدعا کی کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں گورنر پنجاب اور ویمن محتسب اور علی ظفر کو فریق بنایا گیا۔ وومین محتسب نے مئی اور گورنر پنجاب نے جولائی 2018کو میشا شفیع کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ نے وومین محتسب اور گورنر پنجاب کا فیصلہ برقرار رکھا۔وومین محتسب اور گورنر نے میشا شفیع کی درخواست کو نامناسب قرار دیا تھا ۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، میشا شفیع نے علی ظفر پر الزام لگایا تھا کہ جیمنگ سیشن (گانے کی ریہرسل) کے دوران علی ظفر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا اور اس سے پہلے بھی کئی بار وہ انہیں ہراساں کرچکے تھے۔

علی ظفر نے میشا شفیع کے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا اور ان پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئیانہیں ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔علی ظفر کے کیس کے جواب میں میشا شفیع نے بھی ان پر کیس کیا تھا جس میں 200 کروڑ یعنی 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا۔ شو کے دوران علی ظفر نے بتایا کہ وہ میشا شفیع کے خلاف یہ کیس جیت چکے ہیں اور عدالت نے میشا شفیع کا کیس خارج کردیا ہے۔ علی ظفر نے بتایا کہ ایک سال کے دوران اس کیس کی وجہ سے انہیں جذباتی اور مالی طور پر بیحد نقصان پہنچا۔ علی ظفر نے اس کیس کے ان کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کے متعلق بتاتے ہوئے کہا موجودہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اور یہاں ہر انسان کو اپنے حقوق کے بارے میں مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔ آپ سوشل میڈیا پر جو بھی کہیں اس کا ایک ایک لفظ سوچ سمجھ کر بولیں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔دوسری بات اگر آپ کسی پر کوئی الزام لگائیں تو آپ کے پاس اس حوالے سیایک مضبوط ثبوت ہونا چاہیے ورنہ ہر کوئی کسی پر بھی اٴْٹھ کر الزام لگادے گا۔

FOLLOW US