اسلام آباد (ویب ڈیسک) ن لیگ پی پی آؤٹ ہوگی۔ 5 جماعتوں میں پختونخوا امیپ، نیشنل پارٹی ‘جے یو پی’ جمیعت اہلحدیث، قومی وچن پارٹی شامل ہے، 9 فروری کو لاہور میں کنونشن ہوگا، ملک گیر کنونشن کے بعد اتحجاجی تحریک لانے کیلئے طریقہ کار بات فیصلہ ہوگا، 5 جماعتیں حکومت کیخلاف سرگرم ہوں گی۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے ایک اور حکومت مخالف تحریک کی تیاری کر لی۔ اپوزیشن کی 5 جماعتوں کے ساتھ ملکر شیڈول کو حتمی شکل دےدی۔ جمیعت اہلحدیث، قومی وطن پارٹی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ احتجاجی حکمت عملی کا آغاز 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر سے کیا جائے گا، 9 فروری کو لاہور میں احتجاجی کنونشن ہوگا، 15 فروری کو اسلام آباد میں اپوزیشن کے احتجاجی کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا،
23 فروری کو کراچی، یکم مارچ کو پشاور میں احتجاجی کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق کنونشنز سے مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی، آفتاب شیرپاؤ سمیت مرکزی رہنما خطاب کریں گے، ملک گیر کنونشنز کے انعقاد کے بعد احتجاجی تحریک چلانے کے طریقہ کار کا فیصلہ کیا جائیگا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے حالیہ کردار پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتیں حکومت کا حصہ لگ رہی ہیں ،توقع تھی کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالیں گی مگر دونوں نے قوم کو مایوس کیا ۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے بھی عوام کو مایوس کیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتیں حکومت کا حصہ لگ رہی ہیں، ان کا آپسی انتشار حکومت کے استحکام کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر حزب اختلاف کا حکومت کا ساتھ دینے سے نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام سیاسی محاذ پر سینئر جماعت ہے اور سیاست کا طویل ترین تجربہ ہمیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ناجائز اور نااہل حکومت ملک پر مسلط ہے جبکہ عام آدمی مہنگائی کے ہاتھوں کرب کا شکار ہے جس نے لوگوں کو خودکشی اور بچے بیچنے پر مجبور کردیا، ہمارے مالیاتی ادارے بھی بیٹھ گئے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بین الاقوامی دبا پر دینی مدارس کے لیے جال بچھائے جارہے ہیں اور تاثر دیا جارہا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سبب مدارس ہیں۔