اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جہاں تھوڑے سے لوگ امیر، باقی سب غریب ہوں، وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ماضی میں نچلے طبقے کو نظر انداز کیا گیا۔ ایسا سسٹم چاہیے تھا کہ مستحقین کو دیانتداری سے پیسہ پہنچے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں احساس کفالت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب میں کیا اور اعلان کیا کہ دو ہفتے میں اگلا مرحلہ شروع ہوگا جس میں عوام کو گائے، بھینس اور مرغیاں دی جائیں گی۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر ایک مشکل وقت آیا ہوا ہے۔ حکومت پر مسلسل تنقید ہو رہی تھی۔ ہم بڑی دیر سے اس کا انتظار کر رہے تھے۔ اس وجہ سے
بہت پریشر تھا کہ جلد سے جلد ایسا پروگرام لائیں۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کے لئے ایک سسٹم بنانا تھا۔ ایسا سسٹم چاہیے تھا کہ نچلے طبقے کو دیانداری سے پیسہ پہنچے۔ کمزور طبقے کا بینک اکاؤنٹ کھولنا بہت زبردست کام ہے۔ اس کارڈ کے لئے یوٹیلٹی سٹور پر بھی ہم مدد کر سکتے ہیں۔ جبکہ سمارٹ فونز ایک انقلاب ہے۔ ان خواتین کو فونز کے ذریعے انفارمیشن ملے گی اور اسی سمارٹ فونز سے بچے سکھیں گے۔عمران خان نے اعلان کیا کہ دو ہفتے میں اگلا پروگرام آئے گا جس میں ہم عوام کو گائے، بھینس اور مرغیاں دیں گے۔ اس کے بعد ہمارا تیسرا پروگرام سکالرشپ کا آ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہم نے نچلے طبقے کو چھوڑ دیا، نہ ان کی صحت کا خیال رکھا گیا اور نہ ہی تعلیم کا۔ ہم نئے پاکستان میں نچلے طبقے کی ذمہ داری لیں گے۔ ہمارے نبی ﷺ نے مدینہ کی ریاست بنائی جس نے غریب طبقے کی ذمہ داری لی۔وزیراعظم نے کہا کہ کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا جہاں تھوڑے لوگ امیر اور بہت سے غریب ہوں۔ شروع میں پاکستان بہت تیزی سے ترقی کر رہا تھا۔ہمارے لوگ باہر کی دنیا میں بہت آگے نکل گئے ہیں لیکن ملک پیچھے رہ گیا۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت جو ڈیٹا اکھٹا ہو رہا ہے، وہ ہمیں غریب لوگوں کی فلاح کے لئے مدد کرے گا۔ نوجوانوں کو قرضے دینے کا پروگرام بہت زبردست ہے۔ ہم 5 لاکھ نوجوانوں کو ہنر سکھائیں گے۔ 70 لاکھ خاندانوں کو اس کفالت پروگرام کو فائدہ ملے گا۔ خاندانوں کو ماہانہ فی کس دو ہزار روپے ملیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ غریب گھرانے میں جب بیماری آتی ہے تو وہ خاندان مزید غریب ہو جاتا ہے۔ بیماری میں لوگوں کی بے بسی ہوتی ہے۔ ہم ہیلتھ کارڈ کو بڑھا رہے ہیں۔ اب تک ہم
60 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دے چکے ہیں۔اس سے قبل وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر نے بتایا تھا کہ کہ مستحقین کو بے نظیر کارڈ کے بجائے “احساس کفالت کارڈ” پر وظیفہ ملے گا اور ملک میں 70 لاکھ خواتین کو گھر کے راشن کے لئے ماہانہ رقم ملے گی۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سے مستفید ہونے والے 40 لاکھ افراد کی’احساس کفالت پروگرام‘ سے مالی مدد کی جائے گی۔ نئے کارڈ پر کسی سیاسی رہنما کی بجائے قائد اعظم کی تصویر لگے گی۔احساس کفالت پروگرام کے تحت خواتین کے بینک اکاونٹس میں رقم خود منتقل کی جائے گی اور حکومت ہر ماہ 70 لاکھ خواتین کو دوہزار روپے دے گی جو آئندہ ماہ سے اکاؤنٹس میں منتقل ہوگی۔حکومت مستحق اور غریب ترین خواتین کا انتخاب نادرہ کی معاونت اور نئے سروے کے ذریعے کر رہی ہے۔ امداد کے لئے ملک بھر میں کے 70 اضلاع سے ابتدائی طور پر 10 لاکھ خواتین کا انتخاب کیا گیا۔فروری اور مارچ میں 10 لاکھ جبکہ رواں سال 70 لاکھ کا ہدف پورا کرلیا جائے گا۔ ثانیہ نشتر نے بتایا کہ 10 سال پرانا سروے غیر فعال ہوچکا ہے اور نئے سروے میں بیوہ خواتین کو ترجیح دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ نئے سروے میں کار رکھنے والے، بیرون ملک سفر کرنے والے، سرکاری ملازم یا ٹیکس دہندہ کو شامل نہیں کیا گیا۔