Thursday February 13, 2025

پاکستان کے اہم ترین ادارے سے ملازمین کو دھڑا دھڑ نکالنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔۔پورے ملک میں بے چینی پھیل گئی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ریڈیو پاکستان میں درجنوںگھوسٹ ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں ملازمین کی ادارے میںمزیدموجودگی کابھی انکشاف ہوا ہے۔ملنے والی دستاویزات کے مطابق ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل شفقت جلیل کو اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ریڈیو پاکستان میں سیاسی بنیادوں پر سینکڑوں ایسے ملازمین

موجودہیں جو کہ ریکارڈ کی حد تک ادارے میں موجود ہیں جبکہ ادارے میں کام پر وہ ملازمین موجود نہیں ہوتے ہیں۔اسلام آباد،سرگودھا،خیرپور، کوئٹہ،پشاور سمیت دیگر اہم اسٹیشنوں پر گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی کے لیے مانیٹرنگ کی جارہی ہے ۔ریڈیو ذرائع کا کہنا ہے کہ جن ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا جارہا ہے وہ ادارے کا قیمتی اثاثہ تھے اور انہیں سیاسی سطع پر بھرتی ہونے کی سزا دی جارہی ہے ،اب تک نکالے جانے والے ملازمین میں سے شہزاد جلال،آفتاب خان،نائلہ ندیم،سعید احمد،محمد جاوید،ثوبیہ بابر،ظہیراحمد،حفصہ فاروق،عمران خورشید،محمد ندیم اور حافظ احتشام سمیت دیگر درجنوں ملازمین بھی شامل ہیں ۔نوکریوں سے برطرفی پر ادارے میں کھلبلی مچ گئی ہے اور گھوسٹ ملازمین کے سفارشی آفسران اور انہیں اکائونٹ آفس سے باقاعدگی سے تنخوائیں بھی وصو ل کی جاتی رہی ہیں ان پر گہری نظر رکھی رہی ہے ،کرنٹ آفیر پروگرام کو بھی مانیٹر کرنے کے لیے میکنزم تیار کر لیا گیا اور وہاں سے جاری بلز بھی کو چیک کیاجانے کا امکان ہے اور کرنٹ آفیر پروگرام کے ملازمین کی بھی سکروٹنی کی جائیگی۔یونین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ادارے میں گھوسٹ ملازمین کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور ایسے ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا جانا مثبت عمل ہے اور ادارے سے کالی بھیڑوں کا خاتمہ نا گزیر ہے ۔اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے ڈائریکٹر جنرل شفقت جلیل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنا انکا کوئی ایجینڈا نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی کو بے روزگار کرنا چاہتے ہیں،تاہم جو ادارے کا ملازم ہی نہ ہو وہ کیسے تنخواہ وصول کر رہا ہے اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے ۔