لاہور(نیوز ڈیسک ) محکمہ خزانہ نے اوبر اور کریم پر 4 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔سیکرٹری خزانہ عبداللہ سنبل کا کہنا ہے کہ اوبر اور کریم پر رائیڈ اینڈ رینٹ پر 4 فیصد ٹیکس لگے گا۔۔گذشتہ سال اگست میں پنجاب ریونیو اتھارٹی نے زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی جس کے تحت اوبر اور کریم کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا منصوبہ بنا یا گیا تھا۔چئیرمین پی آر اے جاوید کا کہنا تھا کہ اوبر کے مرکزی سرور پر الیکٹرونگ ڈیوائس سسٹم نصب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام رواں ماہ انسٹال کر دیا جائے گا۔اور ٹیکسی سروس سے 16 فیصد ٹیکس ہر صورت وصول کیا جائے گا۔
چئیرمین پی آر کا کہنا تھا کہ لاہور میں 2000 رینٹ اے کار کے دفاتر پی آر اے میں رجسٹرڈ ہیں۔ ان پر بھی 16 فیصد ٹیکس عائد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو تین ماہ قید اور جرمانہ بھی ہو گا۔اوبر اور کریم کے کرائے مزیدبڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا۔ گذشتہ سال معروف آن لائن ٹیکسی سروس اوبر نے کراچی ،لاہور اور اسلام آباد میں اپنے کرایوں میں اضافہ کر دیا تھا۔ امریکی کمپنی اوبر نے مارچ 2016 میں لاہور میں اپنی سروس شروع کرکے پاکستان میں قدم رکھے تھے ۔ اوبر نے اپنی ویب سائٹ پر کرایوں میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ سفر کے معیار کو بہتر رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ مسافر اور ڈرائیور دونوں ہی فائدے میں ہوں۔واضح رہے اوبردنیا کی معروف ترین ٹیکسی سروس ہے جو اس وقت دنیا کے بہت سے ممالک میں اپنی خدمات فراہم کر رہی ہے ۔2012 سے پہلے تک اوبر کو ٹیکسی سروس میں مکمل اجارہ داری حاصل تھی ۔ اس کے مقابلے میں چھوٹی موٹی اور مقامی کمپنیاں تو موجود تھیں تاہم کوئی بڑا برانڈ اوبر سے ٹکر لینے کو تیار نہ تھا۔پوری دنیا کی طرح خلیجی ممالک میں بھی اوبر کا مکمل راج ہے۔پاکستان میں بھی بہت سارے لوگ اس سے سروس سے مستفید ہو رہے ہیں۔تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ اوبر کرایوں میں اضافہ کر رہی ہے جس وجہ سے ہم دوبارہ لوکل ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے کو ترجیح دیں گے۔صارفین کا کہنا ہے کہ اوبر کو کرایوں میں اتنا اضافہ بھی نہیں کرنا چاہئیے کہ جو لوگ اس سروس کو استعما ل کرتے ہیں انہیں مایوسی ہوئی۔