اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) مسلم لیگ ق کے رہنما و وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے آج تک کسی بھی معاملے پر ہم سے مشاورت نہیں کی،خالد مقبول صدیقی ایک سنجیدہ سیاست دان ہیں، ان دو سالوں کے دوران انہوں نے آج تک حکومت پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا ۔ منگل کے روز میڈیا سے گفتگو کر تے ہو ئے وفاقی وزیر ائے ہا ئوسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان سے لے کر میانوالی تک ترقیاتی فنڈز دیئے گئے مگر ہمارے نمائندوں کو یہ کہ کر ٹال دیا جاتا ہے کہ فنڈز ختم ہو گئے ہیں۔ایم کیو ایم کے تحفظات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی ایک سنجیدہ سیاست دان ہیں،
ان دو سالوں کے دوران انہوں نے آج تک حکومت پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا ہم نے تو وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی تھی کہ ہمیں کابینہ سے نکلنے دیں، کیونکہ لوگ اب ہم سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر گیا ہم نے کیا کارکردگی دکھائی ہے۔ خیال رہے کہ دو روز قبل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی نے وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، اس حوالے سے انکا کہنا تھا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت نے ان کے ساتھ حکومت سازی کے وقت جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں ہوئے جس کے بعد ان کا وفاقی کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے تحریک انصاف سے تعاون کا جو وعدہ کیا تھا وہ تعاون جاری رہے گا۔ یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے پاس دو وفاقی وزارتیں ہیں۔ خالد مقبول صدیقی کے علاوہ ایم کیو ایم کے رہنما فروغ نسیم کے پاس وزارت قانون کا قلمدان ہے۔ایم کیو ایم کنوینر کا کہنا تھا کہ حکومت سازی کے وقت ایم کیو ایم پاکستان نے تحریک انصاف سے قانون و انصاف کی وفاقی وزارت کا مطالبہ نہیں کیا تھا چنانچہ فروغ نسیم اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔فروغ نسیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں بتایا گیا کہ حکومت کو پاکستان میں جمہوریت، قانون، انصاف اور احتساب کے عمل کے لیے فروغ نسیم جیسے وکیل کی ضرورت ہے۔ حکومت نے اپنی ضرورت اور پاکستان کی ضرورت کے تحت انھیں لیا تھا۔