حافظ آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )حافظ آباد کے علاقہ احمد آباد میں چار بہنوں کے اکلوتے بھائی کو مبینہ بد فعلی کے بعد بیدردی سے قتل کر کے لاش بوری مین بند کر کے کچرے کے ڈھیر پر پھینک دی ۔شہروز کی گمشدگی کی اطلاع کے باوجود سٹی پولیس رات بھر خواب خر گوش کے مزے لیتی رہی ،مقتول کے والدین رات بھر اپنے لخت جگر کی تلاش میں مارے مارے
بھرتے رہے ۔پولیس مقتول کی لاش اٹھانے کے لئے بھی ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچی۔مقتول کی والدہ اور قریبی رشتہ دار خواتین غم میں نڈھا ل ہو کر بے ہوش ہوتی رہیں۔تفصیلات کے مطابق حافظ آباد کے علاقہ احمد آباد کے رہائشی محنت کش محمد طارق کا پانچ سالہ اکلوتا بیٹا شہروز جمعہ کے روز دوپہر کے وقت کھیلتے ہوئے گھر سے باہر نکلا جسے نامعلوم ملزمان نے اغواءکر لیا۔شہروز کے اہل خانہ اسے رات بھر تلاش کرتے رہے ۔مقتول کے اہل خانہ نے سٹی پولیس اسٹیشن جا کر اطلاع بھی لیکن پولیس نے ان کے گھر ےا گردونواح میں بچے کی تلاش کے لئے آنا تک گوارہ نہ کیا۔شہروز کے والدین بیٹے کی تلاش میں رات بھر گلی ،محلوں میںپھرتے رہے اورمساجد میں اعلانات کرواتے رہے ۔مقتول کے والد محمد طارق کا کہنا تھا کہ صبح جب وہ اپنے بچے کی تلاش کر رہے تھے تو انہیں گھر کے قریب کچرے کے ڈھیر سے بوری بند لاش ملی ،بوری کو کھولا تو وہ لاش شہروز کی تھی جیسے دیکھ کر پورا خاندان دھاڑیں مار مار کر روتا رہا ۔لاش ملنے کی اطلاع مقامی پولیس اور ریسکیو 1122کو دی گئی اور حسب معمول پولیس لاش اٹھانے کے لئے بھی ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچی۔پھر اپنی کارکردگی بنانے کے لئے پولیس افسران بھی موقعہ پر پہنچتے رہے۔غم میں ندھال شہروز کی والدہ،نانی اور دیگر خواتین بے ہوش ہوتی رہیں۔لواحقین کا کہنا تھا کہ شہروز کو ملزمان نے مبینہ بد فعلی کے بعد بڑی بے رحمی سے قتل کر کے اسکے ہاتھ پاؤں باندھ کر اس کی لاش کو بوری میں بند کیا اور اسے کچرے کے ڈھیر پر پھینک دیا ۔واقعہ کے اطلاع پر فرانزک سائنس لیب اور کرائم سین کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئےں جنہوں نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے نمونہ جات اور دیگر شواہد جمع کےے۔پولیس نے پانچ افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیاجبکہ پوسٹمارٹم اور ضروری کاروائی کے لئے لاش ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دی گئی ۔مذکورہ بہےمانہ قتل کے بعد علاقہ مےں خوف وہراس کی فضا چھائی رہی ۔