Sunday February 23, 2025

کتنے آدمی تھے۔۔۔؟؟؟ لیاقت آباد جلسہ۔۔۔!!! بلاول بھٹو کے حکم پر کتنے جیالوں نے جلسے میں شرکت کی؟ اعداد و شمار سامنے آگئے

راولپنڈی (نیوز ڈیسک ) پیپلز پارٹی لیاقت باغ میں متاثر کن جلسہ کرنے میں کامیاب، طویل عرصے بعد بے نظیر بھٹو کی برسی پر لاڑکانہ کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں جلسے کا انعقاد کیا گیا، جلسے میں شرکت کیلئے ملک بھر سے جیالے راولپنڈی پہنچے۔تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی 12 ویں برسی پر لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔لیاقت باغ وہی مقام ہے جہاں بے نظیر بھٹو کی شہادت ہوئی تھی۔ پیپلز پارٹی نے طویل عرصے بعد بے نظیر بھٹو کی برسی پر اپنے گڑھ لاڑکانہ کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں جلسہ عام کا انعقاد کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلز پارٹی نے لیاقت باغ میں منعقدہ جلسہ عام کیلئے ملک بھر سے جیالوں کو راولپنڈی لانے کا اہتمام کیا۔یوں پیپلز پارٹی لیاقت باغ میں ایک متاثر کن جلسہ کرنے میں کامیاب رہی۔

دوسری جانب بلاول بھٹو نے لیاقت باغ راولپنڈی میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاندان سے والد ، بیٹے اور آخر میں بیٹی بھی شہید کردی گئی، کیونکہ وہ طاقت کا سرچشمہ عوام کو ما نتے تھے، وہ سمجھتے تھے کہ اس ملک کے غریب کی قسمت میں غریب ہونا نہیں لکھا۔ ہم نے اپنے غم اور غصہ کو قابو رکھا، اپنا اور اپنے جیالو ں کا حوصلہ بلند رکھا، انتقام نہیں بلکہ جمہوریت مفاہمت کی بات کی۔صدر زرداری نے شہید بے نظیر کے بعد پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کرچلے، جو کام کبھی نہیں ہوسکا، وہ پانچ سال میں کرکے دکھایا۔ عوامی راج نہ صرف بحال کیا بلکہ آئین میں اٹھارویں ترمیم کرکے شہید بھٹو کے آئین کو بحال کیا،صوبوں کو حقوق دیے، سی پیک جیسے منصوبے شروع کیے، ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کسی سپر پاور کے سامنے سر نہیں جھکایا، سوات اور مالاکنڈ کو دہشتگردوں سے آزاد کروایا، آئی ڈی پیز کو بحال کیا، بے نظیر انکم

سپورٹ پروگرام کے ذریعے فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ حل کیا، ایک سال کے اندر جمہوریت بحال، میڈیااور عدلیہ آزاد کروائی، سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی ٹرم مکمل کرکے دکھائی۔انہوں نے کہا کہ آج پھر دھرتی خطرے میں ہے، اسی لیے میں لیاقت باغ میں آیا ہوں، عدلیہ پر حملے ہورہے ہیں، پارلیمان کو تالا لگ چکا، میڈیا آزاد نہیں، صوبوں کا حق چھینا جارہا ہے، انتہاپسندی کی آگ ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔لاہور سے لے کرپختونخواہ کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں، سندھ کے عوام گیس کی وجہ سے ناراض ہیں، بلوچستان کی پسماندگی عوام کو مایوس کررہی ہے۔معیشت کا حال دیکھو، عوام کا معاشی قتل ہورہا ہے، حکومت عوام کیلئے عذاب بنا ہوا ہے،اس معاشی بدحال صورتحال میں بے نظیر پروگرام سے 8 لاکھ لوگوں کو نکال دیا گیا ہے۔ یہ بلاول بھٹونے کہا کہ ہماری خودمختاری کا حال دیکھو، ای اوسی کے بغیرہمارا وزیراعظم کسی دوسرے ملک کا دورہ نہیں کرسکتا،اس ملک کے معاشی فیصلے عوا م نہیں آئی ایم ایف لے رہا ہے، کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا ہے،ہماری دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں، یہ وہ جمہوریت نہیں جس کیلئے ہم نے قربانی دی، یہ وہ آزادی نہیں جس کا وعدہ قائداعظم نے کیا تھا۔ہم سب پر فرض ہے کہ پاکستان کو بچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اسی شہر میں آیا ہوں جہاں بے نظیر بھٹو کو ہم سے چھینا گیا، بھٹو کو شہید کیا گیا۔گواہ رہنا میں جمہوریت کو بحال کرواؤں گا، ووٹ کے ذریعے طاقت کا سرچشمہ عوام کو بنا کررہوں گا۔انہوں نے کہا کہ بھٹو آج ہے، ضیاء تھا، شہید بی بی ہے ، مشرف تھا۔نئے پاکستان پر سیاسی یتمیوں کا راج ہے، یہ تجربہ فیل ہوچکا ہے ،آج آئینی ، قیادت بحران ہے،