اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزارت خزانہ کے ملازمین کے الاونس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ہلکا نہ لیں، عدالت التواء دینے کے لیے نہیں بیٹھی،آپ لاء آفیسر کیسے بن گئے،کیا آپ کو نوکری پر رکھا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے وزارت خزانہ کے ملازمین کے الاؤنس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالت نےڈپٹی اٹارنی جنرل اصغرعلی کی تیاری کے لیے التواء مانگنےپرسرزنش کردی۔چیف جسٹس کاڈپٹی اٹارنی جنرل سےمکالمہ کرتےہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کوہلکا نہ لیں،عدالت التواء دینےکے لیے نہیں بیٹھی،ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب! آپ نے ہم ججز پر ظلم کیا،ججز کیس کی فائل پڑھ کر آتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لاء آفیسر کیسےبن گئے،کیا آپ کونوکری پررکھاجاسکتاہے،ریونیوڈویژن اور آڈٹ اکاؤنٹ کوالاؤنس کس قانون کےتحت دیاگیا،فنانس،اکنامک اورریونیوڈویژن میں کیافرق ہے۔جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریونیوڈویژن کی ورکنگ دیگرڈویژنز سے مختلف ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہرسرکاری ادارے کی تنخواہ دوسرے ادارے سےمختلف ہے،سب سرکاری اداروں کی تنخواہ ایک کردیں؟سپریم کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو تیاری کے لیے مہلت دیتےہوئے کیس کی سماعت موسم سرما تعطیلات کے بعدتک ملتوی۔واضح رہے کہ جسٹس گلزار احمد نے 21دسمبر2019ءکو چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھایا تھا۔ وہ پاکستان کے 27ویں چیف جسٹس ہیں اور یکم فروری 2022کو ریٹائر ہوجائیں گے۔