Sunday January 19, 2025

اچھا تو یہ بات تھی۔۔۔!!!

لاہور(ویب ڈیسک) سینئر صحافی علیم عثمان اپنی ایک رپورٹ میں مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثنا اللہ کی گرفتاری سے لے کر رہائی تک اہم کردار ادا کرنے والی رانا ثناءاللہ کی اہلیہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ رانا ثناء اللہ کو جیل میں تنگ سی کوٹھری میں بند رکھنے،فرش پر سلانے سمیت مختلف طریقوں سے اذیت دی دی گئی جس پر ان کی اہلیہ رانا ثناء اللہ کی سیاسی قانونی اور دیگر حوالوں سے مدد کے لیے نواز شریف، شہباز شریف سمیت نون لیگ کی اعلی قیادت سے رابطہ کیا تاہم بار بار فریاد کرنے پر بھی ن لیگ کی قیادت نے ضروری دلچسپی نہیں دکھائی۔

علیم عثمان مزید لکھتے ہیں کہ رانا ثنا اللہ کی اہلیہ نے بالآخر پارٹی قیادت کے رویوں سے مایوس ہو کر دوسری طرف والوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ذرائع کے مطابق انہوں نے اس سلسلے میں کوششیں پچھلے ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری رکھی ہوئی تھی۔ قیدی کی بیوی نے جناح ہاؤس کے مکین یعنی لاہور میں تعینات اعلی ترین عسکری شخصیت سے ملاقات بھی کی اور ضروری یقین دہانی حاصل کر لینے کے بعد ایک مسلم لیگ قیدی کی مدد کے لیے بالآخر جناح ہاؤس ہی حرکت میں آیا۔ کیونکہ بالائی حلقوں نے اس منصوبے کی منظوری دے دی تھی کہ نون لیگ کی لگ بھگ ساری قیادت بیرون ملک اور باقی ماندہ اندر ہونے کے نتیجے میں بالخصوص پنجاب میں نون لیگی لیڈر شپ کا جو خلا پیدا ہوگیا ہے رانا ثناءاللہ کو واپس میدان میں لانے سے نہ صرف اسے مطلوبہ اہداف کے مطابق پر کرنے کی کوشش کی جاسکے گی بلکہ مریم نواز شریف کے کسی بھی وقت متر ہو جانے کا خطرہ ٹالنے میں مدد ملے گی جو پیچھے پاکستان میں رہنے والی شریف فیملی کی آخری اہم شخصیت ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما راناثناء اللہ کو گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

FOLLOW US