Friday November 29, 2024

حکومت کہیں کی نہ رہی۔۔۔!!! وزیر اعظم عمران خان سے اختیارات چھین لیے گئے

لاہور( نیوز ڈیسک) تجزیہ کار ظفر ہلالی نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق نجی ٹی وی پر تبصرہ کرنے ہوئے کہا کہ ڈرامہ کی ضرورت نہیں تھی،سپریم کورٹ کو رٹ کوچاہیے تھا کہ اگر کسی نے پٹیشن دی تھی تو حکومت سے پوچھتی کہ کس قانون کے تحت آرمی چیف کو تعینات کیا جارہا ہے۔ تاہم اگر کوئی قانون نہیں تھا تو حکومت عدلیہ کو بتاتی کہ یہ صرف حکومت کا اختیار رہ جاتاہے۔وزیراعظم کی مرضی ہے چاہے جس کو تعینات کرے وزیراعظم کے اختیار میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعظم کو ایک آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار بھی نہیں دیاگیا۔

سینئر تجزیہ کار ظفر ہلالی نے کہا کہ حکومت سپریم کو بتادیتی کہ تعیناتی قانون کے مطابق نہیں وزیراعظم کا اختیار ہے۔ واضح رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور چھ ماہ کی مشروط توسیع دے دی۔سپریم کورٹ نے آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق مشروط منظوری بھی دی اور فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل کو چار نکات پر مشتمل بیان بھی عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سمری سے عدالت کا ذکر ختم کیا جائے، سمری میں مدت ملازمت کا تعین ختم کیا جائے، تنخواہ اور مراعات کے حوالے سے تصحیح کی جائے اور پارلیمنٹ سے قانون سازی کی یقین دہانی کروائی جائے۔جس کے بعد اٹارنی جنرل کی جانب سے سمری پیش کی گئی جس کا جائزہ لینے کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کا فیصلہ سنا دیا۔تاہم فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر سینئر تجزیہ کاروں، سیاستداوں سمیت شہری کا ردعمل آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔یاد رہے سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں چھ میں کی توسیع کی ہے۔اس دوران پارلیمنٹ میں آرچیف میں مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی کی جائے گی۔

FOLLOW US