اسلام آباد: رہنماجمیعتِ علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر میں نے ڈیزل کا پرمٹ لیا ہے تو سامنے لایا جائے، میرے نزدیک مذہب سیاست کاحصہ ہے، اگلے سال الیکشن نہ ہوئے تو خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ رہنماجمیعتِ علماء اسلام ف نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پرمتفق ہیں کہ ملک میںآزادانہ انتخابات کروائے جائیں جنہوں نے حکومت کودھاندلی کے ذریعے اقتدار پر بٹھایا وہ بھی توکچھ قوتیں ہونگی ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ ہم اس طرف کسی قسم کے تصادم کے اشارے نہ دیں البتہ ہم گلے شکوے توکرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ے کہا ہے کہ شفاف الیکشن حتمی مطالبہ ہے اس پرکوئی مفاہمت نہیں ہوگی، ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے توتمام اپوزیشن جماعتیں ملک گیر احتجاجی مظاہرے کریں گی، سیاسی اور آئینی بحران کا حل موجودہ حکومت کا خاتمہ ہے،الیکشن کمیشن کے ناموں کیلئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ سی پیک کیلئے الگ اتھارٹی کا قیام غیرضروری ہے، پارلیمانی کمیٹی کے فیصلے سے متصادم بھی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ آپ نے اس وقت بھی میری بات کایقین نہیں کیاتھا جب میں نے کہاتھا کہ عمران خان بیرونی ایجنڈے کابندہ ہے کیااس وقت آپ کو میری بات کی صداقت کااندازہ نہیں ہواجب پاکستان سے ایک شخص لندن میئرکی حمایت کرنے کیلئے جاتاہے اورجس کی حمایت کرنے وہ جاتاہے وہ ایسی جماعت کانمائندہ ہے جس کانام سی ایف آئی ہے یعنی کنزریٹوفرینڈ آف اسرائیل ہے۔ اس حکومت نے جس طرح سی پیک کوتباہ کیا ہے چین کومایوس کیا، نوازشریف کے خلاف پانامہ کیس لایاگیا انہیں عدالتوں میں گھسیٹاگیاوزیر اعظم ہاؤس سے نکالاگیا یہ ساری اس سلسلے کی کڑیاںہیں۔ ایک وقت آئیگاجب اس بات کی تحقیقات کی جائیں گی کہ اس شخص کو کون لایا اسے سیاستدان کس نے بنایا اورپاکستان پرمسلط کس نے کیا۔