اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نقیب اللہ قتل سے جڑے اہم کردار سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ رائو انوار کا ایک خط موصول ہوا ہے ۔اس کے اصلی یا نقلی ہونے کا علم نہیں ہے ۔ کہا گیا ہے کہ میرے بینک اکائونٹس کھول
دیے جائیں ۔انھوں نے آئی جی پولیس سندھ سے استفسار کیا کہ کیا انھیں ایم آئی اور آئی ایس آئی کی معاونت حاصل ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ دونوں ادارے مکمل مدد فراہم کر رہے ہیں ۔آئی جی سندھ نے مزید بتا یا کہ اب تک 12ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتا یا کہ سیکیورٹی اداروں کے مطابق تمام مشتبہ افراد نے موبائل فون بند کر دئیے ۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا جس میں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں آزاد جے آئی ٹی بنانے کامطالبہ کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے نقیب اللہ کیس میں جے آئی ٹی تشکیل دینے کافیصلہ کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ راؤ انوار کو گرفتارنہ کیا جائے انہیں سپریم کورٹ آنے دیا جائے