Friday November 29, 2024

نمرتا کیس کی تحقیقات میں بڑی رکاوٹ،پولیس نے جائے وقوعہ سے ملنے والے فنگر پرنٹس کے حوالے سے اہم انکشاف کردیا

لاڑکانہ(مانیٹرنگ ڈیسک)نمرتا کیس میں جائے وقوعہ سے ناقص فنگر پرنٹس ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بی بی آصفہ ڈینٹل کالج میں فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا چندانی ہلاکت کیس میں نادرا کی جاری کردہ فنگر پرنٹ رپورٹ مل گئی۔ واقعہ کے جوڈیشنل انکوائری افسر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اقبال حسین میتلو کو بھی نادرا رپورٹ جمع کروائی جا چکی ہے۔جس میں کسی قسم کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل پایا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس نے جائے وقوعہ سے جو فنگر پرنٹس جمع کیے اُن کا معیار انتہائی ناقص ہے، جس کی وجہ سے سے ان فنگر پرنٹس کا نادرا کے پاس موجود بائیو ڈیٹا سے کراس میچ نہیں کیا جا سکا۔ واقعہ کے

بعد متعدد افراد کے جائے وقوعہ پر آنے کے باعث فنگر پرنٹس کو نقصان ہوا، یونیورسٹی انتظامیہ واقعے کے فوری بعد اگر جائے وقوعہ کومحفوظ بنا لیتی توفنگرپرنٹس میچ ہوسکتے تھے۔دوسری جانب پولیس کی جانب سے نادرا کو ایک ماہ کی تاخیر سے فنگرپرنٹس میچنگ بھیجے جانے بھی کا انکشاف سامنے آیا، جبکہ پولیس نے وزارت داخلہ کو خط 16 اکتوبر کو نمرہ کی ہلاکت کے ایک ماہ بعد بھیجا تھا جس نے کیس کی تفتیش کرنے والے اہلکاروں کی نا اہلی اور غیر ذمہ داری عیاں کر دی ۔ یاد رہے کہ لاڑکانہ کے میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے 22 سالہ طالبہ نمرتا کی لاش برآمد ہوئی تھی۔رواں برس کی چھ تاریخ کو ڈاکٹر نمرتا کماری کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آئی تھی جس کے مطابق ڈاکٹر نمرتا کو قتل کیا گیا اور اس سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اسکی موت کی وجہ دم گھٹنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ میں مرد کے ڈی این اے پروفائل کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے جو لاش کے کپڑوں سے بھی ظاہر ہے، مرد کے ڈی این اے کی باقیات سے ظاہر ہے کہ کسی مرد نے نمرتا سے زیادتی کی جبکہ نازک اعضاء کے معائنے سے پتا چلا ہے کہ اسے زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

FOLLOW US