لاہور (نیوز ڈیسک)لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ایڈووکیٹ محمد فیضان نصیر چوہان اور طاہر مقصود بٹ کی جانب سے عمران خان پرعدلیہ مخالف تقاریر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔درخواستگزاران نے موقف اپنایا ہے کہ وزیراعظم نے عدلیہ کی کارکردگی پر تقریر کی اور اپوزیشن کے خلاف زیر سماعت مقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔متن میں درج ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور ان کے فیصلے پر تنقید کرنا توہین عدالت زمرے میں آتا ہے، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 2013 میں بھی عمران خان کو عدلیہ مخالف تقاریر کرنے پر توہینِ
عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ہائی کورٹ میں درخواست گزاران نے موقف اپنایا کہ عدلیہ مخالف بیان دینے پر سپریم کورٹ نے طلال چوہدری اور نہال ہاشمی سمیت دیگر سیاست دانوں کو سزائے دی۔عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدلیہ مخالف بیان دینے پروزیراعظم عمران خان کو پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیا جائے، وزیراعظم کے خلاف توہین کی کارروائی کا حکم دیا جائے اور وزیر اعظم عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرکے وضاحت طلب کی جائے۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 18 نومبر کو اپنی تقریر میں عدلیہ اور ججوں کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں یکساں نظام انصاف کو یقینی بنایا جائے۔انھوں نے کہا ’میں اپنے جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار کو کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت پوری مدد کرے گی، جس طرح کی مدد ہمارے سے چاہیے۔ ہم آپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘وزیراعظم نے نظام انصاف سے متعلق مزید بات کرتے ہوئے کہا ’ہماری عدلیہ نے بحال کرنا ہے عوام کا ٹرسٹ اپنے اندر، عدلیہ نے ایک عام آدمی کو اعتماد دینا ہے کہ یہاں سب کے لیے ایک قانون ہے۔‘عمران خان کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ایک تقریب میں کہا کہ ججوں پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں، وزیرِ اعظم طاقتور کا طعنہ ہمیں نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو خیال کرنا چاہیے، عدلیہ اب آزاد ہے، ہم نے ایک وزیرِ اعظم کو سزا دی، ایک نا اہل کیا اور ایک آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔