اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں حالیہ سینیٹ الیکشن کو جمہوریت کی ناکامی قرار دیدیا گیا،حکومتی و اس کے اتحادی اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں اربوں روپے خرچ کئے گئے ہیں الیکشن میں زر اور زور کا استعمال کیا گیا،بلوچستان میں لوگوں کو خریدا گیا اور ڈرایا گیا، رضا ربانی کو دوبارہ سینیٹ چیئرمین کیلئے پیپلزپارٹی کی
جانب سے امیدوار نہ لانے پر بھی شدید افسوس کا اظہار کیا جبکہ پیپلزپارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں حکومتی اراکین کی تنقید اور سینیٹ الیکشن میں ناکامی کا ذمہ دار حکومتی روئیے اور اپنے اراکین کو عزت نہ دینا قرار دیا ۔منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کل سینیٹ کے انتخابات ہوئے،میں پاگل نہیں ہوں میں آئین کی پاسداری کی بات کرتا ہوں ملک میں ایسے ادارے ہیں جو آئین کی پاسداری کی قسم کھاتے ہیں فوج ججز اور یہ پارلیمنٹیرین سینیٹ ایک فیڈریشن ہے اگر سینیٹ میں زر اور زور کا استعمال ہوگا تو پاکستان کی جڑیں کمزور ہو جائیں گی،بلوچستان میں انتخابات کے حوالے سے ایوان میں بتایا تھا کہ ایک فوجی افسر وہاں کے ممبران کو ڈرا رہا ہے اور ووٹ خریدنے کی کوشش کر رہا ہے جسکا نام بھی لیا تھا اس کا نتیجہ آپ نے دیکھ لیا جب نوازشریف کو نکالا گیا تو میں سب سے پہلے کھڑا ہوا اور اس کی مذمت کی ہے،ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں اور جمہوریت کیلئے ہماری پوری پارٹی ساتھ کھڑی ہے اگر ووٹ خریدنا جرم نہیں ہے تو پھر اس پر صادق کو بھی معاف کردو ہمارا آئین کہتا ہے کہ اگر کوئی آئین آئین کی خلاف ورزی کرے تو اس کے ساتھ نمٹنا چاہئے ہمیں
مجبور نہ کیا جائے کہ ہم گلیوں میں نکل آئیں دو جماعتوں کو ملانے کیلئے رضا ربانی کی قربانی دی گئی ہے یہ دینی بھی تھی تمام جمہوریت پسند لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی شروع ہو چکی ہے جو ضمیر نہیں بیچتا اسے غدار کہا جاتا ہے۔سید نوید قمر نے کہا کہ مجھے افسوس ہے نہ ہم جس مسئلے پر بحث کرنے کی بات کررہے ہیں اس میں یہ کہوں گا کہ اگر یہ ہمارے آئین کے مطابق ہیں تو ٹھیک ہے ہمارے سیاسی سسٹم میں کمزوریاں ضرور ہیں کل کے فیصلے میں اگر کچھ پارٹیاں حکومت کیخلاف ووٹ دیتی ہیں اس کا مقصدیہ نہیں ہے کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے اگر حکومت پہلے دن سے ہی پارلیمنٹ کو اہمیت دیتی تو شاید ہم یہ دن نہ دیکھتے،جب وقت آتا ہے ہم جمہوری ہو جاتے ہیں لیکن جب وقت گزر جاتا ہے ہم فرعون بن جاتے ہیں یہ کسی فوج کرنل میجر کا کام نہیں ہے یہ حکومتی رویہ ہے،اس سسٹم کو غیرفعال بنانے کی بجائے یہ کہتے ہیں کہ شہنشاہت سے دور ہو جائیں اس میں کوئی شک نہیں کہ رضا ربانی نے ایک اچھا وقت گزارا ہے لیکن آخری سال میں انہیں بھی استعمال کرنا چاہتے تھے بلوچستان حکومت گرانے کا الزام لگایا جاتا ہے لیکن وہا ںکے ممبران کے گلے شکوے ہی دور نہیں کئے گئے تو نتیجہ پھر ایسا ہی نکلتا ہے،یہ پراسس مکل ہوگیا ہے،آپ آگے بڑھیں سبق سیکھیں،کیا کھویا کیا
پایا اس پر سوچیں،پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کریگی جمہوریت کو آگے بڑھنے دیں اور کوشش کریں کہ آئندہ انتخابات صاف و شفاف ہوں ۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ رواں جو سینیٹ الیکشن ہوا ہے وہ انتہائی غلیظ اور غیر شفاف ہوا ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی،سینیٹ میں ان لوگوں کو لایا گیا جو اربوں کے مالک تھے بلوچستان میں ووٹ آف عدم اعتماد سے غربت کا آغاز ہوا ہے کے پی کے میں ایک پارٹی کے7ممبر ہوتے ہیں اور وہ دو سیٹیں نکال لیتی ہے اور ایک پارٹی کے پاس15سیٹیں تھیں وہ ایک سیٹ نکال گئی،کے پی کے میں الیکشن کی پرزور مذمت کرتے ہیں تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو بلاکر حلف لیں کہ انہوں نے سینیٹ الیکشن میں پیسے دئیے ہیں یا نہیں۔جن لوگوں نے پیسے لیکر اپنا ووٹ بیچا ہے خدا کی لعنت ہو ان پر ۔کیپٹن صفدر نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی اور سینیٹ انتخابات میں حالیہ صورتحال ،سی پیک کو سرد خانے میں لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں،عدالتوں کے فیصلے عوام نہیں مانتے اگر مانتے تو ممتاز قادری کے جنازے میں 60ہزار لوگ نہ ہوتے،ہم ایسے نظام کی جانب جارہے ہیں جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑے گا،عوام عدالتوں میں حاضری اور18جولائی کے فیصلے کو نہیں مانتی،بے نظیر بھٹو اور
ذوالفقار علی بھٹو کا نظریہ نوازشریف نے جگایا ہے،پیپلزپارٹی تو اپنے نظرئیے کو ہی بھول گئی ہے ،بس یہ لوگ میرے ساتھ آئیں اور بیٹھیں ان کو بتائیں گے کہ ان کا ایجنڈا اور فلسفہ کیا تھا یہ لوگ جوتے پھینک رہے ہیں لیکن ہمارامشن چلتا ہی رہے گا نہ رکے گا۔نعیمہ کشور نے کہا کہ کل کے الیکشن سے ملک میں جمہوریت کا جنازہ نکل گیا ہے،ہم نے الیکشن ریفارمز میں الیکشن کمیشن کو طاقتور بنایا ہے،الیکشن کمیشن اس کانوٹس لے اور پتہ چلایا جائے کہ کہاں کہاں پیسہ چلا اور کس کس نے پیسے لئے،رضا ربانی نے سینیٹ کو اپرہاؤس کا نام دیا لیکن یہاں اس ایوان کی بے توقیری کی گئی لیکن ڈرہے ہے کہ کہیں اپرہاؤس کی بھی ایسے بے توقیری نہ ہو۔شازیہ مری نے کہا کہ ہر جمہوری کارکن کو مبارکباد پیش کرتی ہوں کہ قیاس آرائیاں ہورہی تھیں کہ سینیٹ کے الیکشن نہیں ہوں گے اور بوریا بستر گول کردیا جائے گا،الیکشن ہوا اور پہلی بار چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے منتخب ہوا ہے،سینیٹ فیڈریشن کی علامت ہے مجھے افسوس ہوتا ہے کہ رضا ربانی پیپلزپارٹی کا اثاثہ ہے، جو لوگ آج اس کی تعریف کرتے ہیں یہی لوگ اس وقت سینیٹ میں تشریف نہیں لاتے تھے اور ان کو سخت
قسم کی رولنگ دینی پڑتی تھی آج آپ ایوان کو دیکھیں خالی کرسیاں ایوان کے تقدس کو نہیں بڑھاتی۔آپ کے لوگ ایوان میں تشریف ہی نہیں لاتے۔گزشتہ روز جو انتخابات ہوئے اس پر مبارکباد پیش کرتے رہے اور کہتے رہے کہ ہمارے ممبرز پورے ہیں جب الیکشن بارے کل آپ کی وزیر اطلاعات ٹی وی چینل پر کہہ رہی تھی کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی بات کی ہے،انہوں نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہارا اور ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن پر منہ کی کھائی اور پھر اپنا منہ کالا کر رہے تھے۔چھانگا مانگا اور آئی جے کے گناہ گاروں کی یادداشت پر جو پردے پڑے ہیں وہ فوراً ہٹائیں آپ کو70 کی دہائی یاد ہے لیکن 90 کی دہائی یاد نہیں ہے جب اس وقت کی سپریم کورٹ نے کہا وہ الیکشن بددیانتی پر مشتمل تھی،آپ ان الیکشن سے سبق سیکھیں اپنے ممبران کو عزت دیں،بلوچستان پاکستان کا دل ہے،پیپلزپارٹی نے حقوق بلوچستان کا آغاز کیا آج آپ کہتے ہیں کہ ہمارا منہ کالا ہوگیا۔رانا محمد افضل نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ پیپلزپارٹی پر کوئی بات کی جاتی ہے تو یہ چھانگا مانگا کی سیاست پر چلے جاتے ہیں بے نظیر بھٹو نے چھانگا مانگا کے بعد میثاق جمہوریت کیا،سندھ کا صدر اور چیئرمین سینیٹ تھا،ہم حقوق بلوچستان دینا چاہتے تھے،بلوچستان میں ہماری حکومت نے روڈ ہسپتال بنائے ہیں اور دہشگردی ختم ہوگئی ہے۔شاہ گل آفریدی نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن پارلیمنٹیرین کے لئے بہت شرمندگی کا باعث ہیں جب ہم ووٹ لینے جاتے ہیں کہ ہم آئین اور قانون کا احترام کریں گے۔سینیٹ الیکشن میں زر اور زور لگایا گیا ہے اس پر کمیٹی بنائی جائے،فاٹا اصلاحات بل آیا تھا،لیکن اس پر بھی اتفاق نہیں ہوا،اگر فاٹا اصلاحات نہیں ہوتا ہے تو ہم آئین کو نہیں چلا سکیں گے،فاٹا اصلاحات کی مخالفت ہوئی ہے،مجھے وزیراعظم کا فون آیا مجھے فون بیت اللہ محسود کا نہیں آیا،میںفاٹا کے عوام کو وہ حقوق دلاؤں گا جو نوازشریف اور آصف علی زرداری کو ملے،مجھے فخر ہے کہ میں نے فاٹا کے عوام کی آواز کو وزیراعظم تک پہنچا دیا ہے