لاہور(نیوز ڈیسک)گزشتہ ہفتے تیز گام ایکسپریس میں اچانک بھڑکنے والی آگ کے نتیجے میں 75 افراد جاں بحق ہوئے تھی۔ جس کے بعد وفاقی وزیر ریلوے نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی کی جانب سے اس ہولناک واقعے کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔ پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیز گام ایکسپریس میں آگ اکانومی کلاس کی کوچ نمبر 4 میں موجود گیس کے چولہے کے باعث لگی۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹرین میں آگ صبح 6 بج کر 18 منٹ پر لگی۔ تقریباً تین منٹ تک ٹرین آگ لگنے کے باوجود چلتی رہی۔ تاہم ایک مسافر کی جانب
سے زنجیر کھینچے جانے کے بعد 6 بج کر 21منٹ پر ٹرین رُک گئی تھی۔ سی ای او ریلوے نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے سیکیورٹی میں کوتاہی ہوئی ہے، ہم ا س کوتاہی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔اس واقعے کے ذمہ دار ریلوے اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔تفصیلی رپورٹ سامنے آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔ آئندہ سے گروپ کی صورت میں بھی بکنگ کروانے پر ہر مسافر کا شناختی کارڈ وصول کرنا لازمی ہو گا۔ دُوسری جانب پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی رُکن عظمیٰ بخاری نے سانحہ تیز گام کے حوالے سے ایک قرارداد جمع کروائی ہے۔ اس قرارداد میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کو اس سانحے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر ریلوے کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے ہٹایا جائے۔واضح رہے کہ 31 اکتوبر 2019ء کو کراچی سے لاہور آنے والی تیز گام ٹرین کو رحیم یار خان کے علاقے لیاقت پور میں خوفناک حادثہ پیش آیاتھا جب ٹرین کی تین بوگیوں میں آگ بھڑکنے سے 75 افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور 32 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔حادثے کی شکار تینوں بوگیوں میں زیادہ تر تبلیغی جماعت کے مسافر سوار تھے، جن کی تعداد ڈیڑھ سو کے لگ بھگ بتائی گئی تھی۔ ان تمام افراد کی بکنگ ایک ہی شخص کے شناختی کارڈ پر کرائی گئی جس کا نام امیر حْسین بتایا گیا۔ ریلوے ذرائع کے مطابق حادثے کے شکار ہونے والی تینوں بوگیوں میں 207 مسافر سوار تھے۔بوگی نمبر 2 میں 77،بوگی نمبر 3میں 76 جبکہ بوگی نمبر 3 میں 54 مسافر سوار تھے۔