اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے مشکلات کا شکار ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الحمان نے سپیکر قومی اسمبل سے ملاقات کے دوران کہا کہ میں مشکل میں ہوں مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ وہ ایسے پیچھے نہیں ہت سکتے اور وزیراعظم کا استعفیٰ آنے کے بعد ہی پیچھے ہٹیں گے۔
دوسری جانب چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن مذاکرات میں کامیابی کیلئے پرامید ہیں، دعا کریں، حکومت کی مذاکراتی ٹیمم اور اپوزیشن کی رہبرکمیٹی میں ملاقات بہتری کی طرف اقدام ہے۔چودھری پرویزالٰہی جنہوں نے گذشتہ رات پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کے ہمراہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے ملاقات کی تھی، حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں میں مذاکرات کے بعد ایک سوال پر کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور رہبر کمیٹی سے ملاقات میں اچھی مشاورت ہوئی ہے اور پیش رفت کیلئے مزید وقت درکار ہے، اسلامی دفعات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان پر مکمل اتفاق ہے اور کوئی دو رائے نہیں ہے، الیکشن اصلاحات پر کچھ طے ہوا تو بتا دیا جائے گا۔ وزیراعظم کے استعفیٰ پر لچک کے بارے میں سوال پر سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بعد میں زیربحث آئے گا۔ جبکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اپوزیشن کے متعدد مطالبات پر اتفاق کر لیا ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ کئی مطالبات مان لیے ، باقی مطالبات کیلئے اپنی قیادت سے بات کریں گے، ہماری کوشش ہے کہ ڈیڈلاک دور ہوجائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کے درمیان آج دھرنا ختم کرنے سے متعلق ملاقات میں مذاکرات ہوئے۔ جس میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی کمیٹی کے سامنے اپنے مطالبات پیش کیے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں رہبر کمیٹی کے کنوینئراکرم درانی نے کہا کہ ہمارا مئوقف ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں اورالیکشن میں فوج کی مداخلت نہ ہو، اور آئین کی عملداری یقینی بنائی جائے۔