اسلام آباد : آزادی مارچ کی وجہ اسلام آباد شہر کے تمام داخلی راستے جزوی طور پر سیل کردیے گئے ہیں۔ شہر کے تمام داخلی راستے جزوی طور پر سیل کر دئیے گئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس سمیت 21 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات، ریڈ زون کی حفاظت کے لیے تین حصار قائم کر دئیے گئے۔ وفاقی دارالحکومت ایک بار پھر کینٹینرز کے حصار میں آ گیا ہے۔
کشمیر ہائی وے کو مختلف مقامات پر کینٹیرز لگا کر بند کر دیا گیا جبکہ ٹی چوک، ایکسپریس وے اور ترنول سے آنے والے راستوں پر بڑی تعداد میں کینٹینرز رکھ دئیے گئے ہیں۔ یہ تمام راستے کسی بھی وقت مکمل طور پر بند کر دئیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی سڑکوں پر رکھے گئے کینٹینرز کی تعداد ساڑھے سات سو سے زائد ہے۔ اسلام آباد پولیس سمیت 21 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جو 12 گھنٹے کی شفٹوں میں ڈیوٹی دیں گے۔
دوسری جانب کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اینٹی رائٹس فورس کو ہزاروں کی تعداد میں آنسو گیس شیل، شیلڈ اور کٹس فراہم کر دی گئی ہیں۔ جبکہ وزیر اعظم نے دھرنے کے دنوں میں وزرا کو اسلام آباد سے باہر جانے سے روک دیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی اورحکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ وزرا مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے دنوں میں اسلام آباد میں ہی رہیں۔ وزیر اعظم نے ہدایت دی کہ وزراءدھرنے کے دنوں میں اسلام آباد میں ہی رہیں اور پارٹی بیانیے سے مارچ کا جواب دیا جائے۔وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن سے ہونے والے رابطوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن معاہدے پر قائم رہتی ہے توحکومت بھی پاسداری کرے گی۔ اپوزیشن کی جانب سےمعاہدےکی خلاف ورزی پرکارروائی ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ اسلام آباد کے رہائشیوں کو کسی قسم کا مسئلہ درپیش نہیں ہونا چاہئیے۔