اسلام آباد : حکومت نے آزادی مارچ کے حوالے سے جے یو آئی سے ہونے والے معاہدے کی پاسداری کر نے والوں کے ساتھ مکمل تعاون کر نے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ معاہدے کے مطابق ریڈزون میں داخلہ ممنوع ہے،سکیورٹی کیلئے پہلے لیول پر پولیس، دوسرے لیول پر رینجرز اور حساس مقامات کی حفاظت کیلئے آرمی کی خدمات لی جائیں گی ،کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی اور بدمزگی کی صورت میں انتظامیہ حرکت میں آئیگی۔
بدھ کو جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن آزادی مارچ کے حوالے سے وزارت داخلہ میں سکریٹری داخلہ کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں اسلام آباد انتظامیہ سمیت تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں، فوج اور رینجرز کے نمائندوں کی شرکت چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں فضل الرحمن مارچ سے متعلق معا ملات زیر غور لائے گئے۔ اس مارچ کے حوالے سے کئے جانے والے انتظامات کا جائزہ لیا گیا- جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ حکومت معاہد ے کی پاسداری کرنے والوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی- اعلامیہ کے مطابق مارچ کے شرکا کو براستہ روات طے شدہ روٹ کے زریعے اسلام آباد آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ اسلام آباد میں شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور روزمرہ زندگی کو کسی صورت متاثر نہ کرنے کی ہدایت اور انتظامیہ کی جانب سے مکمل یقین دہانی کرائی گئی ۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور ہر قسم کے اسلحے کے داخلے پر پابندی عائد- اس کو یقینی بنانے کے لئے باقائدہ چیکنگ کا لائحہ عمل تیار کیا گیا یہ لائحہ عمل جے یو آئی ا یف کی قیادت سے شیئر کیا گیا ہی-اعلامیہ میں کہاگیاکہ اسلام آباد میں مقیم اور گردنواح سے آنے لوگوں کی سہولت کے لئے ٹریفک پلان مرتب کیا گیا ہی- جس میں متبادل راستوں کی تفصیل عوام کو دی جائیگی- اس پلان کو پرنٹ اور الکٹرنک میڈیا کے زریعے بھی عوام تک پہنچانے کی ہدایت جاری کی گئیں -اعلامیہ کے مطابق تمام خطرات اور مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا- معاہدے کے مطابق ریڈزون میں داخلہ ممنوع ہی- اعلامیہ میں کہاگیاکہ سکیورٹی کے لئے پہلے لیول پر پولیس، دوسرے لیول پر رینجرز اور حساس مقامات کی حفاظت کے لئے آرمی کی خدمات لی جائیگی- اعلامیہ میں کہاگیاکہ معاہدے کی پاسداری نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے آئی جی اسلام آباد اور رینجرز کے حکام نے بریفنگ دی اجلاس میں اسلام آباد پولیس اور باہر سے آنے والی نفری کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ کیا گیا وزارت داخلہ کی جانب سے راستوں اور دیگر حساس مقامات کا مکمل جائزہ لیا گیا اور جلسہ گاہ اور مارچ کا فضائی جائزہ لینے کی ہدایات جاری کی گئیں اعلامیہ کے مطابق معاہدے اور دئے گئے پلان پر عمل کرنے والوں کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی ہدایت کی گئی اعلامیہ کے مطابق کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی اور بدمزگی کی صورت میں انتظامیہ حرکت میں آئیگی-