کراچی (ویب ڈیسک)جے یو آئی ف کا آزادی مارچ کراچی سے شروع ہوگیا، آج سکھر پہنچے گا، رات کو سکھر میں ہی پڑائو کیا جائے گا،مولانا فضل الرحمان نے مارچ شروع ہونے سے پہلے کراچی میں جلسہ عام سے خطاب کیا ،جسے کشمیریوں سے یکجہتی کا نام دیا گیا تھا۔ جلسہ سے مولانا فضل الرحمان اور دیگر جماعتوں کے مرکزی اور مقامی رہنما ئوں نے خطاب کیا۔مارچ میں کارکنوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہے۔اپوزیشن رہنماؤں کیلئے تیار کنٹینر پر سابق وزیر اعظم نوازشریف اور سابق صدر آصف زرداری سمیت دیگر قائدین کی تصویریں آویزاں ہیں۔آزادی مارچ رات سکھر میں قیام کرے گا، قومی شاہراہ پر خیمہ بستی قائم کردی گئی ہے۔
دوسری جانب آزادی مارچ کیلئے انتظامیہ کی تیاریاں بھی جاری ہیں ، کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے، مختلف شہروں میں راستے بند کرنا شروع کردیئے گئے،اٹک میں خیبرپختونخوا سے آنے والے 5راستوں پر خندقیں کھود دی گئی ہیں۔ دریائے سندھ میں پولیس کا کشتیوں پر بھی گشت کیا گیا۔ ادھر اسلام آباد میں حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پاگیا ہے، اپوزیشن ریڈزون میں دھرنا دینے سے دستبردار ہوگئی ، پشاور موڑ کے قریب اتوار بازار میں جلسہ کرے گی،پرویز خٹک کہتے ہیں اپوزیشن نے نہ وزیراعظم کے استعفیٰ نہ نئے الیکشن کا مطالبہ کیا۔ ڈی آئی خان میں آزادی مارچ کے شرکا کو روکنے کے لیے دفعہ نافذ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ چشمہ بیراج پر خیبر پختونخوا کی حدود میں آزادی مارچ شرکاء کو روکنے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں اور اسلام اباد روڈ کو بند کر نے کے لئے کنٹینرز مزکورہ مقام پر پھنچا دئے گئے۔ اس حوالے سے ڈی آئی خان میں درفعہ 144 بھی نافذ کی گئی ہے جس کے تحت اسلحے کی دکانیں بند، اشتعال انگیز تقاریر اور ساونڈ سسٹم ولوڈ اسپیکر بھی پابندی عائد کی گئی ہے جب کہ اسلحہ کی نمائش اور موٹرسائیکل کی ڈبل سواری سمیت پٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل اور تیزاب کی فروخت پر بھی پابندی عائد ہے۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے شرکاء کو روکنے یا گرفتاری کی کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئیں۔