اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) کچھ روز قبل وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات سے انکار کرنے والے مفتی تقی عثمانی کی ملاقات، ملاقات وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی اس ملاقات کا اہتمام کروانے میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مرکزی کردار ادا کیا۔ تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم ہاؤس میں پاکستان کے نامور عالم دین مفتی تقی عثمانی اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کے لیے گورنر سندھ عمران اسماعیل اپنے ہمراہ نماز جمعہ کے بعد مفتی تقی عثمانی کو لے کر وزیر اعظم ہاؤس پہنچے ، ملاقات میں مذہبی اسکالر اور وزیر اعظم کے درمیان بہت سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، بتایا یہ جا رہا ہے کہ مفتی تقی عثمانی اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان یہ ملاقات پہلی دفعہ ہوئی ہے،
اس سے قبل یہ خبریں بھی گردش کر رہی تھیں کہ مفتی تقی عثمانی حکومت سے خوش نہیں ہیں اس لیے انہوں نے پہلے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات سے انکار کر دیا تھا ۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان سے جید مشائخ عظام کے وفد کی ملاقات کی ،ملاقات میں مسئلہ کشمیر خصوصاً وزیرِ اعظم کی جانب سے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پرکشمیرکی صورتحال کو اجاگر کرنے، دین اسلام کے اصل تشخص کو پیش کرنے، ناموس رسالت کے تحفظ اور اسلام فوبیاکے تدارک کے حوالے سے کی جانے والی تاریخی تقریر، ملک میں نوجوان نسل کو صوفیائے کرام کی تعلیمات سے روشناس کرانے کے سلسلے میں وزیرِ اعظم کی جانب سے یونیورسٹیوں میں سیرت چئیرز کے قیام اور القادر یونیورسٹی کے قیام جیسے منصوبوں، غرباء اور نادار افراد کے لئے ملک بھر میں احساس پروگرام کے تحت لنگر خانوں کا قیام،اسلام کی ترویج، اسلامی شخصیات اور اسلام کے تشخص کو اجاگر کرنے کے لئے ترکی اور ملائیشیا کے تعاون سے میڈیا ہاؤس کے قیام کے منصوبے اور ملکی استحکام و تعمیر و ترقی کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علمائے اکرام سے خطاب کرتے وئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا وزیرِ اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کرنا ہے اور عظیم قوم بننا ہے تو ہمیں ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کا خواب ان کا دیرینہ مشن ہے جس کا اظہار انہوں نے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالنے کے بعد کیا تاکہ اس خواب کو عملی جامہ پہنانے کی طرف پیش قدمی کی جا سکے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں نوجوان نسل کو بیرونی ثقافتی یلغار سے محفوظ رکھنے اسلام کے تشخص اور اپنی روایات اورتہذیب و تمدن سے روشناس کرانے کے لئے ضروری ہے کہ قومی تشخص
اور خصوصاً صوفیائے کرام کی تعلیمات کو اجاگر کیا جائے۔وفد میں شامل مختلف علمائے کرام اور مشائخ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی تاریخی تقریر پر وزیرِ اعظم کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم نے اپنی تقریر میں نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ پوری امت کی ترجمانی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے جس مدبرانہ اور ماہرانہ اندانہ میں اسلام کی تعریف کرتے ہوئے یہ کہا کہ پوری دنیا میں صرف ایک ہی اسلام ہے اس نے نہ صرف اسلام کے اصل تشخص کی ترجمانی کی ہے بلکہ دنیا بھر میں پھیلے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔آپ کی تقریر نے جہاں آنکھوں کو کھولا ہے وہاں دلوں کو کھولا ہے۔علمائے کرام نے وزیرِ اعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم کی تاریخی تقریر نے جہاں انہیں مسلمانوں کا لیڈربنا دیا ہے وہاں ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ وفد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے، اسلام کے اصل تشخص کو اجاگر کرنے، ناموس رسالت کے تحفظ اور کشمیر کے مسئلے پر علمائے کرام اور مشائخ وزیرِ اعظم کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سلسلوں سے تعلق رکھنے والے مشائخ اور انکے لاکھوں پیروکار وزیرِ اعظم کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ان کے ساتھ ہیں اور دعاگو ہیں کہ وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوں۔مشائخ کرام نے وزیر اعظم کی جانب سے القادر یونیورسٹی اور مختلف جامعات میں سیرت چئیر ز کے قیام کے اقدام کو بھی سراہا۔ انہوں نے نوجوان نسل کو صوفیا ئے کرام کی شخصیات اور انکی تعلیمات سے روشناس کرانے کے ضمن میں مختلف تجاویز پیش کیں۔مشائخ کرام نے اوقاف کی املاک کے بہتر انتظام کے حوالے سے حکومتی کاوشوں خصوصا ً اوقاف کی املاک کو عوامی فلاح و بہبود کے لئے برؤے کار لانے اور درگاہوں کی آمدنی کو زائرین کے لئے بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے استعمال کرنے کے اقدامات کو سراہا اور اس ضمن میں مختلف تجاویز بھی پیش کیں۔ اس موقع پر مشائخ کرام نے ملکی استحکام اور تعمیر و ترقی کے ضمن میں وزیرِ اعظم کو اپنی مکمل سپورٹ اور تعاون کی یقین دہانی کرائی جبکہ ملاقات کے اختتام پر ملکی ترقی و استحکام اور خصوصاً پاکستان کو ریاستِ مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کے لئے وزیرِ اعظم کی کاوشوں کی کامیابی کے لئے خصوصی طور پر دعا بھی کی گئی۔