Wednesday September 10, 2025

”نواز شریف کیخلاف یہ کام نہ کریں۔۔۔“،وزیراعظم نے وزراءکوکس کا م سے روک دیا؟ جانیے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے وزراءاور پارٹی رہنماوں کو سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صحت پر بیانات دینے سے روک دیا۔وزیراعظم عمران خان نے بعض وزراءکی جانب سے نواز شریف کی صحت پر دیئے گئے بیانات پر اظہار ناپسندیدگی کیا، وزیراعظم کی جانب سے وفاقی و صوبائی وزراءاور پارٹی لیڈر شپ کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم کی صحت پر سیاست نہ کی جائے۔وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن کو جواب ضرور دیں پر نوازشریف کی صحت پر منفی بیانات سے باز رہیں۔

وزیراعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ سیاسی اختلافات سے قطع نظر نواز شریف کی صحت یابی کے لئے دعا گو ہوں،انہوں نے ہدایت کی کہ نوازشریف کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے کہاہے کہ اگر حالات اچھے ہوئے تو ہم اپوزیشن کو احتجاج کیلئے کنٹینر بھی دیں گے اور کھانا بھی دیں گے، اسلام آباد کی طرف سے پابندی کے بعد تحریک انصاف نے اسلام آباد میں کبھی احتجاجی جلسہ نہیں کیا ۔ایم کیو ایم کے رہنماﺅں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ اگر حالات اچھے ہوئے تو ہم اپوزیشن کو احتجاج کیلئے کنٹینر بھی دیں گے اور کھانا بھی دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نکلے تھے تو ہمارے مطالبات تھے لیکن اپوزیشن کے پاس مطالبہ کوئی نہیں ہے اور یہ کہنا کہ حکومت چھوڑ دیں ، یہ جمہوریت کے خلاف بات ہے ۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمارا دھرنا اسلام آباد ہائیکورٹ کی اجازت سے ہوا تھا۔ اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک فیصلہ دیا تھا کہ ڈی چوک یا کسی اور جگہ دھرنا دینے سے عوام کی زندگی متاثر ہوتی ہے ، اس لئے ان مقامات پر دھرنے نہ دیئے جائیں جس کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے کبھی بھی اسلام آباد میں دھرنا نہیں دیاگیا ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اب یہ کہتی ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت اسلام آباد کیلئے قوانین کیوں نہیں کررہی تو یہ قوانین اس وقت بنا لینے تھے جب وزیر اعظم نواز شریف تھے ۔ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اگر عدالت اجازت دیتی ہے تو اپوزیشن ڈی چوک آکر احتجاج کرے ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کاجمہوری حق ہے ، کراچی میں مدارس ہیں اور وہاں احتجاج کیا جارہاہے تو احتجاج کرنا جمہوری حق ہے اور اس کی اجازت ہونی چاہئے ۔