کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) اکثر پاکستانی جانتے ہوں گے کہ یورپی ملک پولینڈ کے ساتھ پاکستان کے رسمی تعلقات ہیںمگر حقیقت میں ان دونوں ملکوں کے مابین ایک تاریخی نسبت بھی ہے جو بہت کم پاکستانیوں کو معلوم ہو گی۔ وکی پیڈیا کے مطابق دوسری جنگ عظیم میں 3ہزار پولش پناہ گزین کراچی آ کر مقیم ہو گئے تھے اور جب اس کے چند سال بعد پاکستان معرض وجود میں آیا تو پولینڈ کی فوج نے پاک فضائیہ کی بنیاد رکھنے میں پاکستان کی بہت مدد کی۔رپورٹ کے مطابق آج بھی کراچی کے کرسچین گورا قبرستان میں پولینڈ کے ان پناہ گزینوں کی لگ بھگ 58قبریں موجود ہیں۔
جب پاکستان بنا تو پاک فضائیہ نے پولینڈ کے تقریباً 40آفیسرز کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا۔ یہ کنٹریکٹ تین سالہ تھا تاہم ان میں سے ایک ’ولادی سلا ترووکز‘ (Wladyslaw Turowicz)نامی آفیسر واپس پولینڈ نہیں گیا۔ اس نے پاکستانی شہریت حاصل کر لی اور ترقی کرتے ہوئے پاک فضائیہ میں ایئرکموڈور کے عہدے تک پہنچا۔ بعد ازاں اس نے سپارکو (SUPARCO)کی سربراہی بھی کی۔حمزہ نامی ایک صارف نے ویب سائٹ Redditپر اس آرٹیکل پر کمنٹ کرتے ہوئے مزید معلومات دیں۔ اس نے بتایا کہ پولینڈ کے ان آفیسرز میں سے ایک ترقی کرتے ہوئے ایئرمارشل بھی بنا تھا۔ یہی نہیں بلکہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا بھی حصہ رہا۔ پولینڈ کے سفارتخانے نے سویت یونین کے ایماءپر اس شخص پر دباﺅ ڈالا کہ وہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے راز بتائے لیکن اس نے انکار کر دیا اور اس کی موت پاکستان میں ہی ہوئی۔