لاہور: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے درخواست ہے کہ مدارس کے بچوں اور مسلح جتھوں کو اسلام آباد نہ لائیں،احتجاج کرنا مولانا فضل الرحمان کا حق ہے ، یہ مدارس کے بچوں کو سڑکوں پر نہ لائیں بلکہ احتجاج کریں ،ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری مولانا فضل الرحمان سے درخواست ہے کہ وہ احتجاج ضرور کریں لیکن دوکام نہ کریں ، ایک مدارس کے بچوں کو سڑکوں پر نہ لائیں کیونکہ بطور وزیرتعلیم مجھے دکھ ہوتا ہے کہ وہ بچے جن کی عمر پڑھنے لکھنے کی ہے، ان کو احتجاج کیلئے سڑکوں پر لایا جائے۔
اسی طرح مولانا فضل الرحمان سے یہ بھی درخواست ہے کہ اسلام آباد میں اپنے ساتھ مسلح جتھوں کو نہ لے کرآئیں، انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان یہ دوکام نہ کریں تو ہمیں ان کے ان کے احتجاج کرنے پرکوئی اعتراض نہیں ۔ جے یوآئی ف کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہمارے ساتھ جتنی جماعتیں شامل ہیں ، پہلے ہم آزادی مارچ کا آغاز کریں گے، جب اسلام آباد 31 اکتوبر کوپہنچیں گے تو پھر دھرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ن لیگی رہنماء رانا تنویر کا کہنا ہے کہ ہم آزادی مارچ میں آئیں گے، نوازشریف نے جو فیصلہ کیا ہے وہی فیصلہ ہے، جب قائد نے اعلان کردیا تو پھر باقی کسی بھی جگہ کوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے۔دھرنے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔ دھرنے کا فیصلہ مل بیٹھ کر کیا جائے گا۔ دوسری جانب جے یوآئی ف کے رہنماء مولانا سلیم اللہ قادری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور شہبازشریف کے درمیان ملاقات 18 اکتوبر کو لاہور میں ہوگی۔
ملاقات میں آزادی مارچ سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔مسلم لیگ ن نے پیپلزپارٹی سے رابطے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے رابطہ کرکے شہبازشریف کا پیغام پہنچائیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ صدر ن لیگ شہبازشریف کل نیب جیل میں ملاقات کرکے قائد ن لیگ نوازشریف کو آزادی مارچ سے متعلق پارٹی اجلاسوں کے فیصلے سے بھی آگاہ کریں گے۔